زاہدہ زیدی
غزل 12
نظم 17
اشعار 5
مڑ کے دیکھا تو ہمیں چھوڑ کے جاتی تھی حیات
ہم نے جانا تھا کوئی بوجھ گرا ہے سر سے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندگی تو نے تو سچ ہے کہ وفا ہم سے نہ کی
ہم مگر خود تجھے ٹھکرائیں ضروری تو نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی عشق ساز حیات تھا کبھی سوز دل نے جلا دیا
کبھی وصل میں بھی کسک رہی کبھی درد و غم نے بھی مزا دیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خواب تو خواب ہیں پل بھر میں بکھر جاتے ہیں
سچ تو یہ ہے کہ بس اک کاہش جاں رقص میں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمیں سے انجمن عشق معتبر ٹھہری
ہمیں کو سونپی گئی غم کی پاسبانی بھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے