Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zahoor Chohan's Photo'

ظہور چوہان

1971 | بہاول پور, پاکستان

پاکستان کے ممتاز اردو شاعر اور معلم

پاکستان کے ممتاز اردو شاعر اور معلم

ظہور چوہان کے اشعار

5
Favorite

باعتبار

میں اپنے آپ میں تقسیم ہونے لگتا ہوں

اسے کہو کہ مرے سامنے نہ آیا کرے

آخری بار ملاقات تو کر لی ہے مگر

سلسلہ اپنی محبت کا کہاں آخری ہے

رہتا ہوں میں جتنا ساتھ سب کے

لگتا ہے اکیلا ہو گیا ہوں

پوری ہو جاتی اگر کوئی کہانی ہوتی

یہ محبت ہے میاں اس میں کسک رہتی ہے

میں روز دانہ نہیں ڈالتا پرندوں کو

کہ بھول جاؤں تو وہ چھت پہ بیٹھے رہتے ہیں

انہی جھکے ہوئے پیڑوں سے گفتگو ہے مری

جناب میرے بزرگوں سے گفتگو ہے مری

سخن کے آخری در پر صدا لگاتا ہوں

ظہورؔ اگلے زمانوں سے گفتگو ہے مری

شاعری اپنا لہو اس لئے دیتا ہوں تجھے

جانتا ہوں کہ تو زندہ مجھے کر سکتی ہے

زندگی کتنے سلیقے سے گزارا ہے تجھے

مسکراتے بھی رہے زخم بھی کھاتے رہے ہم

ہجر سے وصل کی اتنی تھی مسافت یارو

رنگ تبدیل ہوا بہتے ہوئے پانی کا

شہر کے چوراہے میں آنکھیں رکھ دی ہیں

بچ کر وہ اس بار کدھر سے نکلے گا

اس کی پلکوں پہ جو چمکے تھے ظہورؔ

میرے ہاتھوں میں وہ تارے ٹوٹے

ہمیں نہ دفن کرو کچی پکی قبروں میں

ہم اہل علم ہیں مر کر بھی جو نہیں مرتے

نئے گھر میں ہر اک شے بھی نئی ہے

مگر خوشبو اسی کی آ رہی ہے

کبھی کبھی تو مرا گھر بھی مجھ سے پوچھتا ہے

کہ اس جہاں میں کوئی تیرا گھر بھی ہے کہ نہیں

چھاؤں دیتا دھوپ اٹھاتا رستے میں

میں نے دیکھا ایک شجر درویشی میں

کسی کے ساتھ ملا ہوں بڑی محبت سے

کبھی کبھار جو ملتے ہیں اچھے رہتے ہیں

شعر کہہ کر کبھی دیکھو تو کھلے گا تم پر

اتنا آساں نہیں جتنا یہ ہنر لگتا ہے

Recitation

بولیے