ذکیہ غزل کے دوہے
کب تک جان بچائے پھول پہ اوس کا ننھا قطرہ
پتوں کی بھی اوٹ میں ہو تو سورج پل پل خطرہ
پہلے پہلے پیار کی ساجن پہلی ہے برسات
اوڑھ کے لیٹی یاد تری اور جاگ کے کاٹی رات
تم تو شان سے نکلے تھے لے ہاتھ میں میرا ہاتھ
ڈر کر دنیا والوں سے کیوں چھوڑ دیا ہے ساتھ
جانے کتنے موسم بیتے تم نہ لوٹ کے آئے
من دکھیارا برہ کا مارا کب تک آس لگائے
دم بھر میں ہوئے سوکھے پتے کانٹے اور ببول
ساجن جب تک آپ یہاں تھے کھلے رہے سب پھول