Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zameer Atraulvi's Photo'

ضمیر اترولوی

1959 | علی گڑہ, انڈیا

ضمیر اترولوی کے اشعار

خون کے جو رشتے تھے بن گئے عذاب جاں

ہم کو دل کے رشتوں سے استفادہ پہنچا ہے

اذن سورج کی کرن کو نہیں جانے کا جہاں

میری تخئیل کا شاہین وہاں بھی پہنچا

غریبی نام ہے جس کا عذاب جان ہوتی ہے

مگر دولت کی کثرت مہلک ایمان ہوتی ہے

کوئی بھوکا جو فرط ضعف سے کچھ لڑکھڑا جائے

تو دنیا طنز کستی ہے اسے مد مست کہتی ہے

ہزاروں ظلم ہوں مظلوم پر تو چپ رہے دنیا

اگر مظلوم کچھ بولے تو دہشت گرد کہتی ہے

عمر بھر جس نے کسی کا حکم مانا ہی نہیں

نفس کا اپنے مگر وہ شخص کارندہ رہا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے