Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zeeshan Niyazi's Photo'

ذیشان نیازی

1974 | کانپور, انڈیا

ذیشان نیازی کے اشعار

1.5K
Favorite

باعتبار

مدتوں خود سے ملاقات نہیں ہوتی ہے

رات ہوتی ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے

سو بار ٹوٹنے پہ بھی ہارا نہیں ہوں میں

مٹی کا اک چراغ ہوں تارا نہیں ہوں میں

اس نے اتنا کیا نظر انداز

سب کی نظروں میں آ گئے ہیں ہم

مجھ سے ناراض بھی نہیں ہے وہ

اور اس کو منا رہا ہوں میں

فضائیں رقص میں ہیں اور برس رہی ہے شراب

کسی نے جام سوئے آسماں اچھالا ہے

ایک چہرہ ترا دیکھنے کے لیے

کتنے چہروں سے ہم کو گزرنا پڑا

اپنے ہونے کا ہے احساس ترے ہونے سے

غیر ممکن ہے مرا تجھ سے جدا ہو جانا

اب بھی روشن ہیں بزرگوں کی حویلی کے چراغ

ہم کسی نقش کو دھندلا نہیں ہونے دیتے

پہلے رخصت ہوئی چمن سے بہار

اور اب غیرت چمن بھی گئی

میں دن کے اجالے میں تجھے سوچ رہا ہوں

محسوس یہ ہوتا ہے کہ کچھ روشنی کم ہے

مرا سایہ بھی مجھ سے دور ہے اور تیری یادیں بھی

میں اب اس سے زیادہ اور تنہا ہو نہیں سکتا

عشق کی کون سی منزل پہ جنوں لایا ہے

ہوش خود آ کے یہ کہتا ہے مجھے ہوش نہیں

دور تک آواز دے آیا ہوں میں

دیکھنا یہ ہے کہ آتا کون ہے

احسان خاک صحرا پہ مجنوں کا ہے بہت

ورنہ فلک پہ اس کا پہنچنا محال تھا

گلوں کی طرح مہکتے ہیں باغ میں کانٹے

عجیب رنگ میں دور بہار آیا ہے

Recitation

بولیے