اردو کے بہترین اور مقبول ترین 100 اقوال و اقتباسات
اردو شاعروں، ادیبوں
اور قلم کاروں نے بہت کچھ ایسا لکھا ہے جو ہمیشہ پڑھنے والوں کے ذہن کو نئی روشنی اور فکر کو نئی خوراک دیتا رہے گا۔ یہاں ہم آپ کے لیے کچھ ایسی ہی تحریروں سے 100 بہترین اور منتخب اقوال و اقتباسات پیش کر رہے ہیں جو ہمیشہ آپ کو یاد رہیں گے اور زندگی کے الگ الگ مرحلوں میں آپ کی سوچ اور فکر کو نئی سمت عطا کریں گے۔
ہر حسین چیز انسان کے دل میں اپنی وقعت پیدا کر دیتی ہے۔ خواہ انسان غیر تربیت یافتہ ہی کیوں نہ ہو۔
اچھے استاد کے اندر ایک بچہ بیٹھا ہوتا ہے جو ہاتھ اٹھا اٹھا کر اور سر ہلا ہلا کر بتاتا جاتا کہ بات سمجھ میں آئی کہ نہیں۔
قوموں کو جنگیں تباہی نہیں کرتیں۔ قومیں اس وقت تباہ ہوتی ہیں جب جنگ کے مقاصد بدل جاتے ہیں۔
آج کا لکھنے والا غالب اور میر نہیں بن سکتا ۔ وہ شاعرانہ عظمت اور مقبولیت اس کا مقدر نہیں ہے۔ اس لئے کہ وہ ایک بہرے ،گونگے، اندھے معاشرے میں پیدا ہوا ہے۔
جو معاشرہ اپنے آپ کو جاننا نہیں چاہتا وہ ادیب کو کیسے جانے گا۔ جنہیں اپنے ضمیر کی آواز سنائی نہیں دیتی انہیں ادیب کی آواز بھی سنائی نہیں دے سکتی۔
سوز و گداز میں جب پختگی آجاتی ہے تو غم، غم نہیں رہتا بلکہ ایک روحانی سنجیدگی میں بدل جاتا ہے۔
تاج محل اسی باورچی کے زمانے میں تیار ہوسکتا تھا، جو ایک چنے سے ساٹھ کھانے تیار کر سکتا تھا۔
فسادات کے متعلق جتنا بھی لکھا گیا ہے اس میں اگر کوئی چیز انسانی دستاویز کہلانے کی مستحق ہے تو منٹو کے افسانے ہیں۔
ہم کتنے اور کس قسم کے الفاظ پر قابو حاصل کر سکتے ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمیں زندگی سے ربط کتنا ہے۔
زبانیں مردہ ہو جاتی ہیں، لیکن ان کے الفاظ اور محاورے، علامات اور استعارات نئی زبانوں میں داخل ہوکر ان کا جز بن جاتے ہیں۔
زمانے کی قسم آج کا لکھنے والا خسارے میں ہے اور بے شک ادب کی نجات اسی خسارے میں ہے۔ یہ خسارہ ہماری ادبی روایت کی مقدس امانت ہے۔
اگر اطاعت پر ضبط نفس کا احتساب جاری نہ رہے تو خودی کا متلاشی خطرناک راستوں پر جا سکتا ہے۔