Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saghar Azmi's Photo'

ساغرؔ اعظمی

1944 - 2004 | بارہ بنکی, انڈیا

ساغرؔ اعظمی کے اشعار

6.5K
Favorite

باعتبار

کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو

کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں

اتنا ناراض ہو کیوں اس نے جو پتھر پھینکا

اس کے ہاتھوں سے کبھی پھول بھی آیا ہوگا

شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ

پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں

اس کے جذبات سے یوں کھیل رہا ہوں ساغرؔ

جیسے پانی میں کوئی آگ لگانا چاہے

شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس

ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس

تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا

تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا

بیٹھے تھے جب تو سارے پرندے تھے ساتھ ساتھ

اڑتے ہی شاخ سے کئی سمتوں میں بٹ گئے

کس طرح بھلائیں ہم اس شہر کے ہنگامے

ہر درد ابھی باقی ہے ہر زخم ابھی تازہ ہے

یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے

اس نے لکھ لکھ کے میرا نام مٹایا ہوگا

پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں

شیشے کے ہیں دروازے پتھر کی دکانوں میں

تم کیا جانو اپنے آپ سے کتنا میں شرمندہ ہوں

چھوٹ گیا ہے ساتھ تمہارا اور ابھی تک زندہ ہوں

مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم

تو مجھے چاہے مگر تجھ کو زمانہ چاہے

دیوتا میرے آنگن میں اتریں گے کب زندگی بھر یہی سوچتا رہ گیا

میرے بچوں نے تو چاند کو چھو لیا اور میں چاند کو پوجتا رہ گیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے