aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",JIN"
جاں نثار اختر
1914 - 1976
شاعر
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
حیرت الہ آبادی
1835 - 1892
عیش دہلوی
1779 - 1874
آتش اندوری
born.1977
بہرام جی
1828 - 1895
جیم جاذل
born.1973
شاد لکھنوی
1805 - 1899
رویندر جین
مصنف
میر یار علی جان
1812 - 1879
حکیم آغا جان عیش
گیان چند جین
1923 - 2007
اندر سرازی
born.1990
وبھا جین 'خواب'
بی ایس جین جوہر
born.1927
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کیوہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
تم اتنا جو مسکرا رہے ہوکیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سےجس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
تربیت عام تو ہے جوہر قابل ہی نہیںجس سے تعمیر ہو آدم کی یہ وہ گل ہی نہیں
اختر الایمان کی ۱۰ بہترین نظمیں
جاں نثاراختر کو ایک شاعر کے طور پر ان کی نمایاں خدمات کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ جنہوں نے رومانوی اور انقلابی دونوں موضوعات میں مہارت حاصل کی۔ہم یہاں ان کی کچھ نظموں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔پڑھیے اور لطف اٹھایئے۔
ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار،فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔
آدھا ادھورا جن
مسرت بانو شیخ
ڈراما
مہربان جن
وکیل نجیب
ناول
تحقیق کا فن
تحقیق کے طریقہ کار
کالا جادو اور عکس جن
محمد ندیم
عام لسانیات
زبان
اردو کی نثری داستانیں
تنقید
امراؤ جان ادا
مرزا ہادی رسوا
معاشرتی
پریشان ہونا چھوڑیئے جینا شروع کیجئے
ڈیل گارنیگی
نفسیات
حقائق
ادبی اصناف
لسانی مطالعے
زیر لب
صفیہ اختر
تاریخ و تنقید
باپ کے خطوط اپنی بیٹی کے نام جن میں سیرت فاطمۃ الزہرا بنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہ طرز خطوط پیش کی گئی ہے
خواجہ معین الدین
خطوط
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیںناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے
بلندی پر انہیں مٹی کی خوشبو تک نہیں آتییہ وہ شاخیں ہیں جن کو اب شجر اچھا نہیں لگتا
حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوبی اپنی قسمت کیہم سے جو پہلے کہہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا
ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاںاس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی
آج پھر مقتل میں قاتل کہہ رہا ہے بار بارآئیں وہ شوق شہادت جن کے جن کے دل میں ہے
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیےہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوںجن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں
وہ تیغ مل گئی جس سے ہوا ہے قتل مراکسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا
اور دریا دریا پیاس بجھاؤجن آنکھوں میں ڈوبو
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیاجب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books