aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",Pyl"
صدا انبالوی
born.1951
شاعر
اثر صہبائی
1901 - 1963
جوگندر پال
1925 - 2016
مصنف
امین حزیں
1884 - 1967
مدن پال
پریم پال اشک
born.1932
جان البرٹ پال نادر
1889 - 1962
مسٹر پال کول سنگھ
مترجم
ستیہ پال ملہوترا
پی۔ ایل۔ لکھن پال
احمد جام زندہ پیل
کنور پال سنگھ
پریم پال خاور
ویریندر پال سنگھ زیرو
پھندر ناتھ پال
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میںکوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہےاس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں
میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دو پل مری کہانی ہےپل دو پل میری ہستی ہے پل دو پل مری جوانی ہے
ایک نظر کی ایک ہی پل کی بات ہے ڈوری سانسوں کیایک نظر کا نور مٹا جب اک پل بیتا بھول گیا
تو کسی ریل سی گزرتی ہےمیں کسی پل سا تھرتھراتا ہوں
اپنی فکر اور سوچ کے دھاروں سے گزر کر کلی طور سے کسی ایک نتیجے تک پہنچنا ایک ناممکن سا عمل ہوتاہے ۔ ہم ہر لمحہ ایک تذبذب اور ایک طرح کی کشمکش کے شکار رہتے ہیں ۔ یہ تذبذب اور کشمکش زندگی کے عام سے معاملات سے لے کر گہرے مذہبی اور فلسفیانہ افکار تک چھائی ہوئی ہوتی ہے ۔ ’’ ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر‘‘ اس کشمکش کی سب سے واضح مثال ہے ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو کشمکش کی بے شمار صورتوں کو بہت قریب سے دیکھنے ، محسوس کرنے اور جاننے کا موقع ملے گا ۔
ہماری لوک کہانیاں
لوک کہانیاں
دادر پل کے بچے
کرشن چندر
ناول
لفظوں کا پل
ندا فاضلی
مجموعہ
ہمارا سنیما
تفریحات
ہندوستانی سنیما کے پچاس سال
محاورۂ غالب
کہاوت / محاورہ / ضرب المثل
ٹوٹا ہوا پل
شہزاد احمد
رامائن منظوم
رزمیہ
فلم شناسی
روز مرہ و محاورہ غالب
تحقیق
دسواں پل
افسانہ
آریہ سماج کی پول (تحفۂ آریہ سماج)
عبدالعزیز
سماجی مسائل
رتن ناتھ سرشار
سوانح حیات
پل صراط
اکرام بریلوی
آریہ سماج کی پول
یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہےیہ دھند ہے بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئےدو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیںسامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہےجس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
ہے ''ز'' بازار میں تو درمیاں زریونؔ میں اولتو یہ عبرافنیقی کھیلتے حرفوں سے تھے ہر پل
ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتادل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا
دل کے بوجھ کو دونا کر گیا جو غم خوار ملابچھڑ گیا ہر ساتھی دے کر پل دو پل کا ساتھ
میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاںسب زمانے گزر گئے مجھ میں
لاکھ پیغام ہو گئے ہیںجب صبا ایک پل چلی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books