aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",gne"
جی۔این۔ سلیٹور
مصنف
بولتے کیوں نہیں مرے حق میںآبلے پڑ گئے زبان میں کیا
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیںتم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کوکیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیںاور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں
زندگی کی تلخ حقیقتیں بعض اوقات درد کی صورت میں نمایا ہوتی ہیں۔کرب کے اظہار کا متبادل شاعری سے بہتر کچھ نہیں جو ایسے وقت میں ہمیں نہ صرف ثابت رہنا سکھاتا ہے بلکہ زندگی کے تئیں ہماری جدوجہد کو جلا بخشتا ہے۔
کشتی ،ساحل ، سمندر ، ناخدا ، تند موجیں اور اس طرح کی دوسری لفظیات کو شاعری میں زندگی کی وسیع تر صورتوں کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے ۔ کشتی دریا کی طغیانی اور موجوں کی شدید مار سے بچ نکلنے اور ساحل پر پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کشتی کی اس صفت کو بنیاد بنا کر بہت سے مضامین پیدا کئے گئے ہیں ۔ کشتی کے حوالے سے اور بھی کئی دلچسپ جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
رات کا استعارہ شاعری میں معنیاتی لحاظ سے بہت متنوع اور پھیلا ہوا ہے ۔ رات اپنی سیاہی اور تاریکی کے حوالے سے زندگی کی منفی صورتوں کی علامت کے طور پر بھی برتی گئی ہے ساتھ ہی روشنی کی چکا چوند اور اس کی اذیت کے مقابلے میں سکون اور تنہائی کے استعارے کے طور پر بھی ۔ رات کے اس متضاد اور دلچسپ شعری بیانیے کو پڑھئے ۔
گھنے جنگلوں میں
حسین الحق
افسانہ
کہاں ملو گے
اسد اعوان
قطعہ
گھنے سائے
اسلم پرویز
خاکے/ قلمی چہرے
جنگ نہ ہونے دیں گے
اٹل بہاری واجپائی
نظم
کوثر صدیقی کی رباعی گوئی
جاوید یزدانی
دیکھو کیا کیا بھول گئے ہم
شارق کیفی
ریحان احمد عباسی
این الپھابیٹیکل انڈیکس آف پرشین عربک اینڈ اردو مانواسکرپٹس
مخطوطات
سوت پیر کی اصلیت اور گانے بجانے کی ممانعت
محمد احمد رضا قادری دیناجپوری
اسلامیات
سنگا پور کے گانے
فلمی نغمے
دل لگی خلاصۃ و گانے
رتن اینڈ کو بک سیلرز، دہلی
Ghor Ghane Jangal Mein
گووند رام ہاسانند
گھنے جسم میں ملاقات
شاہد زبیر
دل نادان سٹوری و گانے
گانے والی ہڈی
محمد یوسف نیاز
گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میںیہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگرلوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
دو اشک جانے کس لیے پلکوں پہ آ کر ٹک گئےالطاف کی بارش تری اکرام کا دریا ترا
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایازنہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
کاش کوئی ہم سے بھی پوچھےرات گئے تک کیوں جاگے ہو
بت شکن اٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیںتھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابرچپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔوہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دندو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books