aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سب_کو"
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہےمزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
سب کو دیکھا سب کو پرکھا کوئی نہیںتم جو ہو جیسے ہو ایسا کوئی نہیں
محبت میں بچھڑنے کا ہنر سب کو نہیں آتاکسی کو چھوڑنا ہو تو ملاقاتیں بڑی کرنا
سب کو نشانہ کرتے کرتےخود کو مار گرایا ہم نے
لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کومرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیں
شاعری میں ویرانی ہماری آس پاس کی دنیا کی بھی ہے ۔ کبھی چمن ویران ہوتا ہے، کبھی گھر اورکبھی بستیاں ۔ شاعر ان سب کو ایک ٹوٹے ہوئے دل اور زخمی احساس کے ساتھ موضوع بناتا ہے ۔ ساتھ ہی اس ویرانی کا دائرہ پھیل کر دل کی ویرانی تک آپہنچتا ہے ۔ عشق کا آسیب کس طرح سے دل کی ساری رونقوں کو کھا جاتا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہمارے اس انتخاب سے ہوگا ۔
صبح کا وقت اپنی شفافیت ، تازگی ، خوشگوار فضا، پرندوں کی چہچہاہٹ اور کئی وجہوں سے سب کو پسند ہوتا ہے اور اپنی ان صفات کے حوالے سے اس کا استعمال شاعری میں بھی ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ صبح کی آمد کئی علامتی جہتیں بھی رکھتی ہے ایک سطح پر یہ سیاہ رات کے خلاف جنگ کے بعد کی صبح بھی ہے اور ایک نئی جدوجہد کے آغاز کا ابتدائیہ بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ صبح کو اور کئی رنگوں میں دیکھیں گے
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
سب کو روزگار ملے
بی ٹی رندیوے
سچ کا توضیحی اشاریہ
عبدالعلیم قدوائی
اشاریہ
سیب کا درخت
جان گالزوردی
ناول
سچ کا نعام
عادل اسیر دہلوی
ستی سر کا سورج
خالد حسین
سب کا ساتھی سب کا دوست
اما شنکر جوشی
تحریک آزادی
قاضی عبدالغفار
سچ کا پجاری
پرکاش پنڈت
طور خم سے کوہ قاف تک
امیر حمزہ
سفر نامہ
ہوا سے کہو
احمد عارف
ست کا مرید عرف ہریشچندر جدید
ثیماب وارثی
سفر خانہ
شاہدالاسلام
شاعری تنقید
اخبار انگارہ کا حملہ
محمد احمد اللہ خان منصور حیدرآبادی
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقي
سب کو ہے چین ساسب کو ہے آسرا
سب کو اپنی طرح سمجھتی ہےیار تو بھی نہ کتنی بھولی ہے
سب کو دکھلاؤں گا ہنر اپناچھوڑ جاؤں گا میں اثر اپنا
سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نےاور جگرؔ کو شراب نے مارا
حسن سب کو خدا نہیں دیتاہر کسی کی نظر نہیں ہوتی
باقی سب کو ہرانا پڑتا ہےاس کو تنہا جتانا پڑتا ہے
تباہ کر گیا سب کو مرے گھرانے کاوہی جنون ہتھیلی پہ پھول اگانے کا
آتا ہے یہاں سب کو بلندی سے گراناوہ لوگ کہاں ہیں کہ جو گرتوں کو اٹھائیں
میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کوبعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books