aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "نوعیت"
نونیت شرما
شاعر
ملا نوعی خبوشانی
مصنف
اگلے دن میرے فیل ہونے والے ساتھیوں میں سے خوشیا کوڈو اور دیسو یب یب مسجد کے پچھواڑے ٹال کے پاس بیٹھے مل گیے۔ وہ لاہور جا کر بزنس کرنے کا پرو گرام بنا رہے تھے۔ دیسو یب یب نے مجھے بتایا کہ لاہور میں بڑا بزنس ہے کیونکہ اس کے بھایا جی اکثر اپنے دوست فتح چند کے ٹھیکوں کا ذکر کیا کرتے تھے جس نے سال کے اندر اندر دو کاریں خرید لی تھیں۔ میں نے ان سے بزنس کی...
وہ حادثہ کس نوعیت کا ہو گا۔۔۔؟ یہ خالد کے باپ کی طرح کسی کو بھی معلوم نہ تھا مگر پھر بھی سارا شہر کسی نامعلوم خوف میں لپٹا ہوا تھا۔ باہر جانے کے خیال کو ملتوی کرکے خالد کا باپ ابھی کپڑے تبدیل کرنے بھی نہ پایا تھا کہ طیاروں کا شور بلند ہوا۔ وہ سہم گیا۔۔۔ اسے ایسا معلوم ہوا، جیسے سیکڑوں انسان ہم آہنگ آواز میں درد کی شدت سے کراہ رہے ہیں۔
اتفاق سے ایک روز دایہ کوبازار سے لوٹنے میں ذرا دیر ہو گئی۔ وہاں دو کنجڑنوں میں بڑے جوش و خروش سے مناظرہ تھا۔ ان کا مصور طرز ادا۔ ان کا اشتعال انگیز استدلال۔ ان کی متشکل تضحیک۔ ان کی روشن شہادتیں اور منور روائتیں ان کی تعریض اور تردید سب بے مثال تھیں۔ زہر کے دو دریا تھے۔ یا دو شعلے جو دونوں طرف سے امڈ کر باہم گتھ گئے تھے۔ کیا روانی زبان تھی۔ گویا کو...
ملزم چونکہ غیرحاضر تھا، اس لیے ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر نے عدم حاضری ملزم کارروائی یک طرفہ کے لیے مِسل اٹھائی اورریڈر سے جرم کی نوعیت دریافت کی، ’’جاسوسی‘‘ منشی نے نمبر 1 کی کارروائی لکھتے ہوئے کہا۔’’ملزم رات کو سنٹرل جیل میں فوت ہو چکا ہے۔ مِسل داخلِ دفتر کردی جائے۔‘‘ ڈپٹی کمشنر نے حکم دیا۔
مگر کیوں؟ اس کلام میں کون سی ایسی بات ہے جو موزونیت کے اثر کو زائل کر دیتی ہے؟ اگر کوئی شخص اس شعر سے حد درجہ متاثر ہو اور کہے کہ یہ حمد کا نہایت عمدہ شعر ہے تو اس کو کس طرح سمجھایا جائے کہ آپ غلط کہتے ہیں۔ تو کیا ہم گھوم پھر کر کانٹ کے تیسرے شاگرد ایلیزیووالئو اس تک آ جائیں، جو کہتا ہے کہ جمالیاتی تجربہ ایک خود کفیل تجربہ ہے اور اس خصوصیت کو وہ ...
بہاریوں توایک موسم ہے جواپنی خوشگوارفضا اورخوبصورتی کی بنا پرسب کیلئے پسندیدہ ہوتا ہے لیکن شاعری میں بہار محبوب کے حسن کا استعارہ بھی ہے اورزندگی میں میسرآسانی والی خوشی کی علامت بھی ۔ کلاسیکی شاعری کےعاشق پریہ موسم ایک دوسرے ہی اندازمیں وارد ہوتا ہے کہ خزاں کے بعد بہار بھی آکرگزرجاتی ہے لیکن اس کے ہجرکی میعاد پوری نہیں ہوتی ۔ احتجاجی اورانقلابی شاعری میں بہارکی استعاراتی نوعیت ایک اور رخ اختیارکر لیتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ان تمام جہتوں کو محیط ہے۔
استاد کو موضوع بنانے والے یہ اشعار استاد کی اہمیت اور شاگرد و استاد کے درمیان کے رشتوں کی نوعیت کو واضح کرتے ہیں یہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ نہ صرف کچھ شاگردوں کی تربیت بلکہ معاشرتی اور قومی تعمیر میں استاد کا کیا رول ہوتا ہے ۔ اس شاعری کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
नौइयतنوعیت
kind, type
नौइय्यतنوعیت
nature
حقیقت زمینداری و نوعیت حقوق اراضی ہندوستان
محسن الملک
آج کا پاکستان
احمد سعید ملیح آبادی
سفر نامہ
تاریخ بخارا
آرمینیس ویمبرے
تاریخ
سرگزشت
عبد المجید سالک
خود نوشت
شدت
معراج نقوی
غزل
ایک نہایت اہم استفتا
سید ابوالاعلیٰ مودودی
اسلامیات
نہایة الامل فی بیان مسائل الحج البدل
نامعلوم مصنف
نقش ونظر
مظفر شہ میری
مقالات/مضامین
قرآن مجید کی روشنی میں شرک کی نوعیت کا خاکہ
فہرست ردیف و نوعیت داری
دیوان نہایۃ الکمال
امیر خسرو
دیوان
نوای ایمان
محمد حسین تمنا
نہایۃ السعادۃ
امام محمد غزالی
نہایت
خالد عبادی
نہایۃ البیان فی احکام العقیقۃ والختان
نورالحسین
’’سرتاج؟ کون سی سرتاج۔۔۔؟‘‘ اس وقت واقعی اس کے دماغ سے ہر نوعیت کی سرتاج نکل چکی تھی۔’’بنو مت! بس خیال چھوڑ دو، ورنہ میں جان سے مار دوں گا۔۔۔‘‘
لیکن چودھری فتح دادکی یہ سرزنش زیادہ تر مذہبی نوعیت کی تھی ورنہ یہ چودھری ہی تو تھا جو برسوں سے مولوی ابل کے گھر میں ہر شام کو گھی لگی ایک روٹی اور دال شوربے کا ایک سکورا اس التزام سے بھجواتا تھا کہ جیسے ایک وقت ناغہ ہو گیا تو سورج سوا نیزے پر اتر آئےگا اور حد یہ تھی کے جس روز روٹی یا دال سالن بھجوانے میں ذرا سی دیر ہو جاتی تو چودھری فتح داد بنفس ن...
۱۰ اگستکلکتہ میں ہمارے ملک کی طرح راشننگ نہیں ہے۔ غذا کے معاملہ میں ہر شخص کو مکمل شخصی آزادی ہے۔ وہ بازار سے جتنا اناج چاہے خرید لے۔ کل مملکت ٹلی کے قونصل نے مجھے کھانے پر مدعو کیا۔ چھبیس قسم کے گوشت کے سالن تھے۔ سبزیوں اور میٹھی چیزوں کے دو درجن کورس تیار کئے گئے تھے۔ (نہایت عمدہ شراب تھی) ہمارے ہاں جیسا کہ حضور اچھی طرح جانتے ہیں پیاز تک کی راشننگ ہے اس لحاظ سے کلکتہ کے باشندے بڑے خوش قسمت ہیں۔
مگر ان سب باتوں کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ اقبال پر اعتراضات بھی کئے گئے تھے۔ ان اعتراضات کی نوعیت مختلف قسم کی تھی۔ اول اول اشعار کو عروض کے کانٹے پر تولنے اور شخصی اور صنفی معیار رکھنے والے اقبال کی غلطیوں پر ہنستے تھے۔ ’’بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا‘‘ آج تک بزرگوں کے لبوں پر تبسم پیدا کرنے کو کافی ہے۔ اقبال نے بہت سی انوکھی ترکیبیں وضع کی تھیں...
فیض گلشن میں وہی طرز بیاں ٹھہری ہےتخلیق کا راستہ جس طرح پر پیچ اور پراسرار ہے، اسی طرح تنقید میں بھی شعری اہمیت کی گرہیں کھولنا نہایت دشوار اور دقت طلب ہے۔ ہر بڑی شاعری دراصل اپنا پیمانہ خود ہوتی ہے۔ بڑا شاعر یا تو کسی روایت کا خاتم ہوتا ہے یا کسی طرز نو کا موجد۔ وہ بہرحال باغی ہوتا ہے۔ فرسودہ روایات پر کاری ضرب لگاتا ہے۔ اظہار کے لیے نئے پیمانے تراشتا ہے اور نئی شعری گرامر خلق کرتا ہے۔ وہ یا تو اپنے زمانے سے آگے ہوتا ہے یا اپنے عہد کے دردوداغ وسوز وسازوجستجو وآرزو کی ایسی ترجمانی کرتا ہے کہ اپنے وقت کی آوازبن جاتا ہے۔ فیض کا کارنامہ کیا ہے؟ فیض کی شاعری کو اس تناظر میں دیکھیں تو کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ کیا وہ باغی شاعر تھے؟ شاید نہیں۔ کیا وہ اپنے وقت سے آگے تھے؟ اس کا جواب بھی اثبات میں نہیں ملےگا۔ ترقی پسند تحریک کی ابتدا ہو چکی تھی۔ خود فیض نے کئی جگہ کہا ہے کہ انہیں اس راہ پر ڈاکٹر رشید جہاں نے لگایا۔
کنووکیشن (جلسہ تقسیم اسناد) کی تقریب عام طور سے ساڑھے گیارہ بجے سے شروع ہوکر ڈیڑھ پونے دوبجے ختم ہوتی ہے۔ اسی پنڈال میں تقریباً اتنے ہی اشخاص کے لیے عصر میں چائے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ کنووکیشن کا جلسہ جس نوعیت کا ہوتا ہے جس طریقے سے جیسے گنجان نشستوں کا انتظام کیا جاتا ہے چائے کے لیے اس سے بالکل مختلف ترتیب لازم آتی ہے۔ جلسے میں چھوٹی میزوں کی ضر...
چونکہ عام طور پر عورت سے عشق و محبت کرنے کا واحد مقصد جسمانی لذت ہوتا ہے، اس لئے ہم یہاں بھی جسمانی لذتوں ہی کو عشق کے اس جذبے کا محرک سمجھیں گے گو اس کے علاوہ اور بہت سی چیزیں اس کی تخلیق و تولید کی مہیج ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ویشیا جو اپنے کوٹھے پر ہر مرد پر حکم چلانے کی عادی ہوتی ہے، غیر مختتم ناز برداریوں سے سخت تنگ آ جاتی ہے۔ اس کو آقا بننا ...
کلیات دوم میں ایک قطعہ آزادیٔ نسواں پر ہے، کوئی صاحب اپنے گھر میں بے پردگی کے خلاف کوئی وعظ شروع کرتے ہیں، لڑکیاں تردید پر آمادہ ہو جاتی ہیں اور سند میں ’’دولہا بھائی‘‘ کی رائے پیش کرتی ہیں۔دولہا بھائی کی ہے یہ رائے نہایت عمدہ
رابرٹ کراس مین نے مختلف طرح کے ربط تلاش کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ نظم مکھن کے کثیر استعمال کی ترغیب دیتی ہے۔ اس طرح کے تجزیوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ محض’’ربط‘‘ کی شرط نہ صرف یہ کہ ناکافی ہے، بلکہ مہمل بھی ہے۔ ضروری ہے کہ ربط کی نوعیت کو بھی واضح اور متعین کیا جائے۔ کلیم الدین صاحب اور ان کے مقلدوں نے ربط کے تصور کو عمومی اور مشینی طور پر استع...
ان کا ارتقا خوب سے خوب تر کی طرف ہوا، لیکن یہ ضرور ہوا کہ فارسی کے غیرعام اور محاورے سے خارج الفاظ کا بوجھ، جو انھوں نے اپنے اردو کلام میں محض اس وجہ سے رکھا تھا کہ ان کے باپ دادا کی زبان اردو نہ تھی اور انھیں مروجہ اردو محاورے پر مکمل دست رس نہ تھی، وہ بوجھ اردو کے محاورے سے پیہم مزاولت کی وجہ سے کم ہوتا گیا، ورنہ جہاں تک سوال اشعار کے مشکل ہونے ک...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books