aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ईंधन"
ایڈن گرافکس اینڈ پرنٹنگ پلیس، بھوپال
ناشر
عنایت حسین عیدن
مدیر
اس نئی آگ کا اقوام کہن ایندھن ہےملت ختم رسل شعلہ بہ پیراہن ہے
اور دو جسموں کے ایندھن کو جلائے رکھارات بھر بجھتے ہوئے رشتے کو تاپا ہم نے
ہنستی بستی راہوں کا خوش باش مسافرروزی کی بھٹی کا ایندھن بن جاتا ہے
جو جسم کا ایندھن تھاگلنار کیا ہم نے
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہےچڑیوں کو بہت پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
ईंधनایندھن
fuel, firewood
عجائب الاسفار
ابن بطوطہ
سفر نامہ
یہ میرا چمن ہے میرا چمن
چھوٹابنگلہ نہیں بلکہ ایک ۔۔۔
افسانہ
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہےچڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
خالی سلیٹ پر تم جو کچھ بھی لکھو گے، نمایاں طورپر نظر آئے گا اور صاف پڑھا جائے گا۔ وزیر کا سینہ بالکل خالی تھا۔ دنیوی خیالات سے پاک اور صاف لیکن تہذیب کے کھردرے ہاتھوں نے اس پر نہایت بھدے نقش بنا دیے تھے جو مجھے اس کی غلط روش کا باعث نظر آتے ہیں۔وزیر کامکان یا جھونپڑا، سڑک کے اوپرپہاڑ کی ڈھلوان میں واقع تھا اور میں اس کی ماں کے کہنے پر ہر روز اس سے ذرا اوپر چیڑ کے درختوں کی چھاؤں میں زمین پر دری بچھا کر کچھ لکھا پڑھا کرتا تھا اور عام طور پروزیر میرے پاس ہی اپنی بھینس چرایا کرتی تھی۔ چونکہ ہوٹل سے ہر روز دری اٹھا کر لانا اور پھر اسے واپس لے جانا میرے جیسے آدمی کے لیے ایک عذاب تھا، اس لیے میں اسے ان کے مکان ہی میں چھوڑ جاتا تھا۔ ایک روز کا واقعہ ہے کہ مجھے غسل کرنے میں دیر ہوگئی اور میں ٹہلتا ٹہلتا پہاڑی کے دشوار گزار راستوں کو طے کرکے جب ان کے گھر پہنچا اور دری طلب کی تو اس کی بڑی بہن کی زبانی معلوم ہوا کہ وزیر دری لے کر اوپر چلی گئی ہے۔ یہ سن کر میں اور اوپر چڑھا اور جب اس بڑے پتھر کے قریب آیا جسے میں میز کے طور پر استعمال کرتا تھا تو میری نگاہیں وزیر پر پڑیں۔ دری اپنی جگہ بچھی ہوئی تھی اور وہ اپنا سبز کلف لگا دوپٹہ تانے سو رہی تھی۔
سانسوں کا ایندھنجس میں ان کی اپنی ہر پہچان
میں قہر آلود نگاہوں سے بی بی کو دیکھتا اور وہ لکڑیاں اٹھا کر نیچے اتر جاتی۔ پھر داؤ جی سمجھاتے کہ بی بی یہ کچھ تیرے فائدے کے لئے کہتی ہے ورنہ اسے کیا پڑی ہے کہ مجھے بتاتی پھرے۔ فیل ہو یا پاس اس کی بلا سے! مگر وہ تیری بھلائی چاہتی ہے، تیری بہتری چاہتی ہے اور داؤجی کی یہ بات ہرگز سمجھ میں نہ آتی تھی۔ میری شکایتیں کرنے والی میری بھلائی کیونکر چاہ سکتی...
اس طرح میری کہانی سے دھواں اٹھتا ہےجیسے سلگے کوئی ہر لفظ میں ایندھن بن کے
ہمیں معلوم ہوا کہ مجیب ایک لڑکی کے عشق میں گرفتار ہوگیا ہے۔ پہلی ہی نگاہ میں اس نے اس کے جسم کے ہر خدوخال کا صحیح جائزہ لے لیا تھا۔ وہ لڑکی بہت متاثر ہوئی جب اسے معلوم ہوا کہ دنیا میں ایسے آدمی بھی موجود ہیں جو صرف ایک نظر میں سب چیزیں دیکھ جاتے ہیں تو وہ مجیب سے شادی کرنے کے لیےرضا مند ہوگئی۔ان کی شادی ہوگئی۔۔۔ دلہن نے کیسے کپڑے پہنے تھے ، اس کی دائیں کلائی میں کس ڈیزائن کی دست لچھی تھی۔۔۔ اس میں کتنے نگینے تھے۔۔۔ یہ سب تفصیلات اس نے ہمیں بتائیں۔
گھوم رہے ہیں بازاروں میں سرمایوں کے آتش دانکس بھٹی میں کون ایندھن ہے جیتے جاؤ سوچو مت
اسی دسمبر کی ایک شام کو تفریح کلب سے واپس آتے ہوئے میں ارادتاً انارکلی میں سے گزرا۔ اس وقت میری جیب میں دس روپئے کا نوٹ تھا۔ آٹا دال، ایندھن، بجلی، بیمہ کمپنی کے بل چکا دینے پر میرے پاس وہی دس کا نوٹ بچ رہا تھا۔ جیب میں دام ہوں تو انارکلی میں سے گزرنا معیوب نہیں۔ اس وقت اپنے آپ پر غصّہ بھی نہیں آتا بلکہ اپنی ذات کچھ بھلی معلوم ہوتی ہے۔ اس وقت انارک...
ہڈیاں میری چٹخنے لگیں ایندھن کی طرحمنتر ہونٹوں سے ٹپکنے لگے روغن کی طرح
’’تکلف برطرف نظارگی میں بھی سہی لیکنوہ دیکھا جائے کب یہ ظلم دیکھا جائے ہے مجھ سے۔‘‘
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books