aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कार"
قمر جلالوی
1887 - 1968
شاعر
عباس قمر
born.1994
قمر جلال آبادی
1917 - 2003
شین کاف نظام
born.1947
قمر مرادآبادی
1910 - 1987
طارق قمر
born.1975
قمر عباس قمر
born.1993
قمر جمیل
1927 - 2000
قدرعریضی
ریحانہ قمر
born.1962
قمر بدایونی
1876 - 1941
قدر بلگرامی
1933 - 1884
قمر رضا شہزاد
born.1958
قمر اقبال
1944 - 1988
زہرا قرار
born.1984
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔمت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستییہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم
جب سوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھاسچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کارخانا یاد ہے
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوںفکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہےتھا جو مسجود ملائک یہ وہی آدم ہے
ایک صحت مند مزاح زندگی کے ہر لمحے میں ضروری ہوتا ہے، یہاں ہم آپ کے لیے اہم اردو شاعروں کی ۱۵ ایسی نظموں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں جو مزاح سے بھر پور ہیں، آپ انہیں پڑھیے اور زندگی کے بھاری پن کو کچھ کم کیجیے
ممتاز جدید شاعر، زبان کے روایت شکن استعمال کے لئے مشہور، اپنے خطاط اور ڈرامہ نگاربھی
حسن کے جلوے ہم سب نے اپنی اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں اور اپنے اپنے حساب سے، لیکن ایک تخلیق کار جلوۂ حسن کو کن کن صورتوں میں دیکھتا ہے اور اس کے بارے میں کیسے کیسے انکشافات کرتا ہے کیا ہم اس سے واقف ہیں ؟ اگر نہیں تو یہ انتخاب آپ ہی کے لئے ہے ۔ اسے پڑھئے اور جلوؤں کی چکاچوند سے لطف اٹھائے ۔
कारکار
car
work, profession, business, duty
اردو کی علمی ترقی میں سرسید اور ان کے رفقاء کار کا حصہ
اے ایچ کوثر
تنقید
خفیہ کوک شاستر
کوکا پنڈت
جنسیات
طلسم ہوشربا
منشی احمد حسین قمر
داستان
اردو ادب میں طنز و مزاح کی روایت اور ہم عصر رجحانات: ایک جائزہ
قمر رئیس
طنز و مزاح تاریخ و تنقید
اردو میں بیسویں صدی کا افسانوی ادب
فکشن تنقید
داس کیپیٹل
کارل مارکس
کار امروز
سیماب اکبرآبادی
نظم
جماعت اسلامی اس کا مقصد اور طریقہ کار
ابواللیث ندوی اصلاحی
ایرانی کوک شاستر
عظمت علی حسرت لکھنوی
بقیہ طلسم ہوش ربا
ترغیبات جنسی
نیاز فتح پوری
بہادر علی
قمر علی عباسی
ناول
ترغیبات جنسی یا شہوانیات
مٹی کی کان
افضال احمد سید
کلیات
پریم چند کا تنقیدی مطالعہ
ناول تنقید
تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناںکوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو
سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میںپلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں
جنوں میں جتنی بھی گزری بکار گزری ہےاگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے
جوانی بھٹکتی ہے بد کار بن کرجواں جسم سجتے ہیں بازار بن کر
پڑے ایسے اسباب پایان کارکہ ناچار یوں جی جلا کر چلے
کہ آخر اس جہاں کا ایک نظام کار ہے آخرجزا کا اور سزا کا کوئی تو ہنجار ہے آخر
دل نے وفا کے نام پر کار وفا نہیں کیاخود کو ہلاک کر لیا خود کو فدا نہیں کیا
اچھا سا کوئی موسم تنہا سا کوئی عالمہر وقت کا رونا تو بے کار کا رونا ہے
بے فائدہ الم نہیں بے کار غم نہیںتوفیق دے خدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں
پھول تو پھول ہیں آنکھوں سے گھرے رہتے ہیںکانٹے بیکار حفاظت میں لگے رہتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books