aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ज़ंजीर"
ظہیرؔ دہلوی
1825 - 1911
شاعر
ضیا ضمیر
born.1977
ظہیر کاشمیری
1919 - 1994
سید ضمیر جعفری
1914 - 1999
دل شاہجہاں پوری
1875 - 1959
سجاد ظہیر
1905 - 1973
مصنف
ثناء اللہ ظہیر
born.1964
حسن ظہیر راجا
born.1990
میر مظفر حسین ضمیر
1777 - 1855
ضمیر کاظمی
ظہیر احمد ظہیر
born.1941
ظہیر مشتاق رانا
ظہیرؔ غازی پوری
born.1938
یاسین ضمیر
علی ظہیر رضوی لکھنوی
1931 - 1982
جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر درہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
جس کو دیکھو وہی زنجیر بہ پا لگتا ہےشہر کا شہر ہوا داخل زنداں جاناں
کھلنے لگے قفلوں کے دہانےپھیلا ہر اک زنجیر کا دامن
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میںکیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانا کیا
جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سیرات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی
ज़ंजीरزنجیر
chain
انگارے
ضبط شدہ کتابیں
پارلیمنٹ سے بازار حسن تک
ظہیر احمد بابر
سیاسی
دہلی کے محاورے
سید ضمیر حسن
زبان
لندن کی ایک رات
افسانوی ادب
گوہر ادب
نایاب ظہیر
نصاب
روشنائی
ادبی تحریکیں
داستان غدر
خود نوشت
غزل کی تنقید کی اصطلاحات
ظہیرؔ رحمتی
غزل تنقید
بریلویت: تاریخ و عقائد
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
انتخاب دیوان مومن
ظہیر احمد صدیقی
شاعری
تفسیر ابن جریر
ابو جعفر محمد بن جریر الطبری
فسانۂ عجائب کا تنقیدی مطالعہ
فکشن تنقید
ترقی پسند تحریک، ادب اور سجاد ظہیر
رائٹ وے انگلش اسپہکنگ کورس
ضمیر احمد
خاندان میر انیس کے نامور شعرا
ضمیر اختر نقوی
مرثیہ تنقید
تیری خاطر ہے جو زنجیر وہ سوگند بھی توڑطوق یہ بھی ہے زمرد کا گلوبند بھی توڑ
دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہاررقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئےمٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا
جو دیکھتے تری زنجیر زلف کا عالماسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے
بسکہ ہوں غالبؔ اسیری میں بھی آتش زیر پاموئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا
ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئیپوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں
خدا بخش اور سلطانہ کا آپس میں کیسے سمبندھ ہوا یہ ایک لمبی کہانی ہے۔ خدا بخش راولپنڈی کا تھا۔ انٹرنٹس پاس کرنے کے بعد اس نے لاری چلانا سیکھا، چنانچہ چار برس تک وہ راولپنڈی اور کشمیر کے درمیان لاری چلانے کا کام کرتا رہا۔ اس کے بعد کشمیر...
وہ مے جس سے روشن ضمیر حیاتوہ مے جس سے ہے مستی کائنات
تو مجھے چھوڑ کے ٹھکرا کے بھی جا سکتی ہےتیرے ہاتھوں میں مرے ہاتھ ہیں زنجیر نہیں
منزلیں دور بھی ہیں منزلیں نزدیک بھی ہیںاپنے ہی پاؤں میں زنجیر پڑی ہو جیسے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books