aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पानी"
کمار پاشی
1935 - 1992
شاعر
عزیز الرحمٰن عزیز پانی پتی
مصنف
قاضی ثناء اللہ پانی پتی
شمیم فاروق بانس پاری
غلام حسنین پانی پتی
محمد عبدالحمید پانی پتی
پنج پاتی پبلیشرز، لاہور
ناشر
ایم۔ طاہر پٹنی
پٹھانی پٹ نایک
مدیر
شعبۂ ادب پالی اسٹڈی سرکل، حیدرآباد
نرنجن پاڑھی
شیر بہادر خان پنی
اقبال انجم پٹنی
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھوزندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانیجب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کومیں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھیان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی
دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہےآگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے
آنسوؤں کا یہ شعری بیانیہ بہت متنوع ،وسیع اور رنگا رنگ ہے ۔ آنسو صرف آنکھ سے بہنے والا پانی ہی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کبھی دکھ اور کبھی خوشی کی جو زبردست کیفیت ہے وہ بظاہر پانی کے ان قطروں کو انتہائی مقدس بنا دیتی ہے ۔ شاعری میں آنسو کا سیاق اپنی اکثر صورتوں میں عشق اور اس میں بھوگے جانے والے دکھ سےوا بستہ ہے ۔ عاشق کس طور پر آنسوؤں کو ضبط کرتا ہے اور کس طرح بالآخر یہ آنسو بہہ کر اس کو رسوا کرتے ہیں یہ ایک دلچسپ کہانی ہے ۔
شاعری میں پانی اپنی بیشترصورتوں میں زندگی کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے اور اس کی روانی زندگی کی حرکی توانائی کا اشارہ ہے ۔ پانی کا ٹھہرجانا زندگی کی بے حرکتی کی علامت ہے ۔ پانی کااستعارہ اپنے ان معنوی تلازمات کی وجہ سے شاعری اورخاص کرجدید شاعری میں کثرت سے استعمال میں آیا ہے۔ تخلیقی عمل کسی ایک سمت میں نہیں چلتا ۔ یہ بات ہم نے اس لئے کہی ہے کیونکہ پانی اوراس کی روانی بعض اوقات شاعری میں زندگی کی سفا کی کی علامت کے طور پربھی آئ ہے ۔ پانی کی ان شکلوں کو ہمارے اس انتخاب میں شناخت کیجئے ۔
पानीپانی
water
lustre, honour, brightness
کلمات طیبات
خطوط
سفر نامہ حج
سفر نامہ
پانی میں گھرا پانی
منشایاد
افسانہ
حقوق الاسلام
اسلامیات
ما لابد منہ
پانی میں گم خواب
نصیر احمد ناصر
نظم
حزب البحر با ترجمہ اردو
تحفة السالکین
پانی سے ماجھی تک
تنقید
پانی کی آلودگی
ادریس صدیقی
ادب اطفال
تفسیر مظہری
کشف الحاجۃ
Hindu Pani Muslim Pani
اصغر وجاہت
سماجی مسائل
ریت پہ بہتا پانی
قاسم یعقوب
جب پانی میں چہرہ دیکھاتو نے کس کو سوچا چاند
عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھےکیاری میں پانی ٹھہرا ہے دیواروں پر کائی ہے
صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوںندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو
وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہےعجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہےخود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
وہ چاند ہے تو عکس بھی پانی میں آئے گاکردار خود ابھر کے کہانی میں آئے گا
بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میںوہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبیتو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں
ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہواباور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books