پانی پر اشعار
شاعری میں پانی اپنی
بیشترصورتوں میں زندگی کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے اور اس کی روانی زندگی کی حرکی توانائی کا اشارہ ہے ۔ پانی کا ٹھہرجانا زندگی کی بے حرکتی کی علامت ہے ۔ پانی کااستعارہ اپنے ان معنوی تلازمات کی وجہ سے شاعری اورخاص کرجدید شاعری میں کثرت سے استعمال میں آیا ہے۔ تخلیقی عمل کسی ایک سمت میں نہیں چلتا ۔ یہ بات ہم نے اس لئے کہی ہے کیونکہ پانی اوراس کی روانی بعض اوقات شاعری میں زندگی کی سفا کی کی علامت کے طور پربھی آئ ہے ۔ پانی کی ان شکلوں کو ہمارے اس انتخاب میں شناخت کیجئے ۔
اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے
-
موضوعات : دریااور 1 مزید
تم اس کے پاس ہو جس کو تمہاری چاہ نہ تھی
کہاں پہ پیاس تھی دریا کہاں بنایا گیا
-
موضوعات : تشنگیاور 1 مزید
ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں
یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں
-
موضوع : وقت
میں نے اپنی خشک آنکھوں سے لہو چھلکا دیا
اک سمندر کہہ رہا تھا مجھ کو پانی چاہئے
ایسی پیاس اور ایسا صبر
دریا پانی پانی ہے
-
موضوعات : تشنگیاور 1 مزید
وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے
-
موضوع : تشنگی
اگر اے ناخدا طوفان سے لڑنے کا دم خم ہے
ادھر کشتی نہ لے آنا یہاں پانی بہت کم ہے
اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف
-
موضوع : آگ
ابلتے وقت پانی سوچتا ہوگا ضرور
اگر برتن نہ ہوتا تو بتاتا آگ کو
ہنستا پانی، روتا پانی
مجھ کو آوازیں دیتا تھا
حیران مت ہو تیرتی مچھلی کو دیکھ کر
پانی میں روشنی کو اترتے ہوئے بھی دیکھ
قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ
وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی
برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی
انگنت سفینوں میں دیپ جگمگاتے ہیں
رات نے لٹایا ہے رنگ و نور پانی پر
-
موضوعات : چراغاور 2 مزید
جنہیں ہم بلبلا پانی کا دکھتے ہیں کہو ان سے
نظر ہو دیکھنے والی تو بحر بے کراں ہم ہیں