دھوپ پر اشعار
شاعری میں کوئی لفظ کسی
ایک خاص تصورسے بندھ کرنہیں رہتا۔ ہرتخلیقی ذہن اپنے لفظوں اوراپنے اظہاری وسیلوں کا ایک الگ تناظراورسیاق قائم کرتا ہے۔ یہ بات ہم نےاس لئےکہی آپ دیکھیں گےکہ دھوپ اوردوپہرکے لفظ کتنے متنوع معنویاتی زاویے رکھتے ہیں ۔ یہ زندگی کی سختی اورشدت کی علامت بھی ہیں اوراس کےبرعکس بھی۔
دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لیے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے
-
موضوع : گرمی
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی
کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ
میں بہت خوش تھا کڑی دھوپ کے سناٹے میں
کیوں تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا
-
موضوع : یاد
کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پاتی
دھوپ دیتے ہیں تو سایا نہیں رہنے دیتے
-
موضوعات : تصویراور 1 مزید
وہ سردیوں کی دھوپ کی طرح غروب ہو گیا
لپٹ رہی ہے یاد جسم سے لحاف کی طرح
-
موضوعات : سردیاور 1 مزید
کب دھوپ چلی شام ڈھلی کس کو خبر ہے
اک عمر سے میں اپنے ہی سائے میں کھڑا ہوں
-
موضوعات : سایہاور 1 مزید
اس کو بھی میری طرح اپنی وفا پر تھا یقیں
وہ بھی شاید اسی دھوکے میں ملا تھا مجھ کو
یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے
یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے
-
موضوعات : انتقاماور 1 مزید
ترے آنے کا دن ہے تیرے رستے میں بچھانے کو
چمکتی دھوپ میں سائے اکٹھے کر رہا ہوں میں
نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
وہ نکلی دھوپ سایہ جا رہا ہے
جہاں ڈالے تھے اس نے دھوپ میں کپڑے سکھانے کو
ٹپکتی ہیں ابھی تک رسیاں آہستہ آہستہ
ذرا یہ دھوپ ڈھل جائے تو ان کا حال پوچھیں گے
یہاں کچھ سائے اپنے آپ کو پیکر بتاتے ہیں
-
موضوع : سایہ
مرے سائے میں اس کا نقش پا ہے
بڑا احسان مجھ پر دھوپ کا ہے
-
موضوع : سایہ
کون جانے کہ اڑتی ہوئی دھوپ بھی
کس طرف کون سی منزلوں میں گئی
سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو
-
موضوع : گرمی
کچھ اب کے دھوپ کا ایسا مزاج بگڑا ہے
درخت بھی تو یہاں سائبان مانگتے ہیں
دیوار ان کے گھر کی مری دھوپ لے گئی
یہ بات بھولنے میں زمانہ لگا مجھے
اس دشت سخن میں کوئی کیا پھول کھلائے
چمکی جو ذرا دھوپ تو جلنے لگے سائے
-
موضوع : سایہ
دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا
میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی
-
موضوع : سایہ
اب شہر آرزو میں وہ رعنائیاں کہاں
ہیں گل کدے نڈھال بڑی تیز دھوپ ہے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے
-
موضوع : نیند
بستی بستی پربت پربت وحشت کی ہے دھوپ ضیاؔ
چاروں جانب ویرانی ہے دل کا اک ویرانہ کیا
-
موضوعات : وحشتاور 1 مزید
دھوپ بڑھتے ہی جدا ہو جائے گا
سایۂ دیوار بھی دیوار سے
-
موضوع : سایہ
کمرے میں آ کے بیٹھ گئی دھوپ میز پر
بچوں نے کھلکھلا کے مجھے بھی جگا دیا
شاخ پر شب کی لگے اس چاند میں ہے دھوپ جو
وہ مری آنکھوں کی ہے سو وہ ثمر میرا بھی ہے
-
موضوع : چاند
وہ اور ہوں گے جو کار ہوس پہ زندہ ہیں
میں اس کی دھوپ سے سایہ بدل کے آیا ہوں
-
موضوع : سایہ
دشت وفا میں جل کے نہ رہ جائیں اپنے دل
وہ دھوپ ہے کہ رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے
-
موضوعات : دلاور 2 مزید
تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں
سایہ جو شام کا نظر آیا ہے دھوپ میں
-
موضوعات : سایہاور 1 مزید
زاویہ دھوپ نے کچھ ایسا بنایا ہے کہ ہم
سائے کو جسم کی جنبش سے جدا دیکھتے ہیں
-
موضوع : سایہ
وہ تپش ہے کہ جل اٹھے سائے
دھوپ رکھی تھی سائبان میں کیا
-
موضوع : سایہ
ہمارے منہ پہ اس نے آئنے سے دھوپ تک پھینکی
ابھی تک ہم سمجھ کر اس کو بچہ چھوڑ دیتے ہیں
-
موضوع : بچپن شاعری
ہم ترے سائے میں کچھ دیر ٹھہرتے کیسے
ہم کو جب دھوپ سے وحشت نہیں کرنی آئی
-
موضوعات : سایہاور 1 مزید