حالات پر اشعار

حالات اچھے بھی ہو سکتے

ہیں اور خراب بھی لیکن حالات کا لفظ عمومی طور پر زندگی کی منفی صورتوں کا ہی غماز ہوتا ہے ۔ ہم نے اس لفظ کے تحت جن شعروں کو جمع کیا ہے وہ سب زندگی کی اسی منفی قدر کا اظہاریہ ہیں۔ ان میں گزرے ہوئے اچھے وقت کو یاد کرکے دکھنی ہونے کی کیفیت بھی ہے اور حال کی بدصورتی کا نوحہ بھی۔ یہ اشعار احساس کی جس شدت کے ساتھ کہے گئے ہیں وہ خاصے کی چیز ہے ، آپ انہیں پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔

صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ

گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی

احمد ندیم قاسمی

بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا

ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا

حسن عباس رضا

حالات سے خوف کھا رہا ہوں

شیشے کے محل بنا رہا ہوں

قتیل شفائی

یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشاں کرے گی

کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ

اطہر نفیس

اگر بدل نہ دیا آدمی نے دنیا کو

تو جان لو کہ یہاں آدمی کی خیر نہیں

فراق گورکھپوری

مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو

پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے

شجاع خاور

جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے

صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

جاوید شاہین

مجھ سے زیادہ کون تماشہ دیکھ سکے گا

گاندھی جی کے تینوں بندر میرے اندر

ناظر وحید

ان گنت خونی مسائل کی ہوا ایسی چلی

رنج و غم کی گرد میں لپٹا ہر اک چہرہ ملا

ساجد خیرآبادی

کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے

گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے

طاہر فراز

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے