حنیف ترین
غزل 11
نظم 7
اشعار 7
بستی کے حساس دلوں کو چبھتا ہے
سناٹا جب ساری رات نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پانی نے جسے دھوپ کی مٹی سے بنایا
وہ دائرہ ربط بگڑنے کے لیے تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جن کا یقین راہ سکوں کی اساس ہے
وہ بھی گمان دشت میں مجھ کو پھنسے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ریت پر جلتے ہوئے دیکھ سرابوں کے چراغ
اپنے بکھراؤ میں وہ اور سنور جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر زخم کہنہ وقت کے مرہم نے بھر دیا
وہ درد بھی مٹا جو خوشی کی اساس تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے