آب پر اشعار

مل بھی جاتا جو کہیں آب بقا کیا کرتے

زندگی خود بھی تھی جینے کی سزا کیا کرتے

تنویر احمد علوی

دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ

ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح

والی آسی

عجب کرشمہ دکھایا بہ یک قلم اس نے

ہوا چلائی سمندر کو نقش آب دیا

زیب غوری

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے