aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "शश"
طالب دہلوی
1910 - 1975
مصنف
شبھم شب
شاعر
امت برج شا
برناڈ شا
1856 - 1950
مظفر شہ میری
born.1952
خان بہادر شمس العلماء عزیز جنگ بہادر
شمس نوید عثمانی
بزم آستانہ شہ میریہ، کڑیہ
ناشر
ادارۂ شب رنگ، الہ آباد
شیش چندر سکسینہ
مدیر
ایسوبیل شا
رابن شو پشپ
کرنل فرینگ ایچ شویبل
شب خون کتاب گھر، الہ آباد
شیش محل، لاہور
جاتا ہوں داغ حسرت ہستی لیے ہوئےہوں شمع کشتہ در خور محفل نہیں رہا
دہلی آنے سے پہلے وہ انبالہ چھاؤنی میں تھی جہاں کئی گورے اس کے گاہک تھے۔ ان گوروں سے ملنے جلنے کے باعث وہ انگریزی کے دس پندرہ جملے سیکھ گئی تھی، ان کو وہ عام گفتگو میں استعمال نہیں کرتی تھی لیکن جب وہ دہلی میں آئی اوراس کا کاروبار نہ چلا تو ایک روز اس نے اپنی پڑوسن طمنچہ جان سے کہا، ’’دِس لیف۔۔۔ ویری بیڈ۔‘‘ یعنی یہ زندگی بہت بری ہے جبکہ کھانے ہی کو ...
ترے آسمانوں کے تاروں کی خیرزمینوں کے شب زندہ داروں کی خیر
اپریل کا مہینہ تھا۔ بادام کی ڈالیاں پھولوں سے لد گئی تھیں اور ہوا میں برفیلی خنکی کے باوجود بہار کی لطافت آ گئی تھی۔ بلند و بالا تنگوں کے نیچے مخملیں دوب پر کہیں کہیں برف کے ٹکڑے سپید پھولوں کی طرح کھلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اگلے ماہ تک یہ سپید پھول اسی دوب میں جذب ہو جائیں گے اور دوب کا رنگ گہرا سبز ہو جائے گا اور بادام کی شاخوں پر ہرے ہرے بادام پکھر...
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کےوہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
شاعروں نے دلی کو عالم میں انتخاب ایک شہر بھی باندھا ہے اور بھی طرح طرح سے اس کے قصیدے پڑھے گئے ہیں لیکن تاریخ میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب اس شہر کی ساری رونقیں ختم کر دی گئیں ، اس کے گلی کوچے ویران ہو گئے اور اس کی ادبی وتہذیبی مرکزیت ختم ہوگئی، بے حالی کے عالم میں لوگ یہاں سے ہجرت کر گئے اور پورے شہر پر ایک مردمی چھا گئی۔ اس صورتحال نے سب سے زیادہ گہرا اور دیر پا اثر تخلیق کاروں پر چھوڑا ۔ شاعروں نے دلی کو موضوع بنا کر جو شعر کہے وہ بیشتر دلی کی اس صورتحال کا نوحہ ہیں ۔
کلاسیکی شاعری میں تشنگی کا لفظ میخانے اورساقی کےموضوع سے وابستہ ہے۔ شراب پینے والے کے مقدرمیں ازلی تشنگی ہے وہ جتنی شراب پیتا ہے اتنی ہی طلب اورتشنگی بڑھتی جاتی ہے ۔ یہ شراب جوتشنگی بڑھاتی ہے معشوق کی آنکھوں کا استعارہ بھی ہے ۔ تشنگی اورپیاس کا لفظ جدید شاعری میں کربلا کے سیاق میں کثرت سے برتا گیا ہےاوراس موضوع میں بہت سی نئی جہتوں کا اضافہ ہوا ہے ۔
گناہ ایک خالص مذہبی تصور ہے لیکن شاعروں نے اسے بہت مختلف طور سے لیا ہے ۔ گناہ کا خوف میں مبتلا کر دینے والا خیال ایک خوشگوار صورت میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ یہ شاعری آپ کو گناہ ، ثواب ،خیر وشر کے حوالے سے بالکل ایک نئے بیانیے سے متعارف کرائے گی۔
शशشش
six
اگر اب بھی نہ جاگے تو
ترجمہ
شہ پارے
انتخاب
راجپوت اور مغل زن و شو کی معاشرت
سید مقبول احمد صمدانی
تاریخ
کیا ہم مسلمان ہیں
اسلامیات
آغاز ہستی
ڈراما
شمارہ نمبر۔139
شمس الرحمن فاروقی
Oct, Nov 1985شب خون
شمارہ نمبر ـ 299-293
عقیلہ شاہین
Jun, Dec 2005شب خون
غزال شب
ندیم احمد
مجموعہ
تسبیح روزو شب
صالحہ عابد حسین
خود نوشت
جارج برنارڈ شا
ظ انصاری
شمارہ نمبر-293-299
Dec 2005شب خون
شب گشت
عمیق حنفی
کاوش فکر
تنقید
شمارہ نمبر۔130
Aug, Sep 1983شب خون
شمارہ نمبر۔098
Jan, Feb, Mar, Apr 1976شب خون
کوچوان نے بڑے وثوق سے کہا، ’’فاحشہ ہے۔۔۔اس کا کام ہی یہی ہے کہ شریف اور نوجوان لڑکوں کو پھانستی رہے ۔۔۔میرے تانگے میں اکثر بیٹھتی ہے۔‘‘یہ سن کر میرے اوسان خطا ہوگئے۔ میں نے تانگے والے سے کہا،’’خدا کے لیے تم اسے وہیں چھوڑ آؤ جہاں سے لائے ہو، کہہ دینا کہ میں اس کے ساتھ جانا نہیں چاہتا اس لیے کہ میرا دوست وہاں لارنس گارڈن میں انتظار کررہا ہے۔ ‘‘تانگے والا چلا گیا۔۔۔ معلوم نہیں اس نے زاہدہ سے کیا کہا۔ میں نے ایک دوسرا تانگہ لیا اور سیدھا لارنس گارڈن پہنچا، دیکھا جاوید ایک خوبصورت لڑکی سے محو گفتگو ہے۔ وہ بڑی شرمیلی اور لجیلی تھی۔ میں جب پاس آیا تو اس نے فوراً اپنے دوپٹہ سے منہ چھپا لیا۔
لیلا کچھ نہ بولی۔ شوہر کی یہ بے اعتنائی اس کے لیے کوئی نئی بات نہ تھی۔ ادھر کئی دن سے اس کا دل دوز تجربہ ہو رہا تھا کہ اس گھر میں اس کی قدر نہیں ہے۔ اگر اس کی جوانی ڈھل چکی تھی۔ تو اس کا کیا قصور تھا کس کی جوانی ہمیشہ رہتی ہے۔ لازم تو یہ تھا کہ پچپن سال کی رفاقت اب ایک گہرے روحانی تعلق میں تبدیل ہو جاتی جو ظاہر سے بے نیاز رہتی ہے۔ جو عیب کو بھی حسن...
مری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیںہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میں
خوشی سے لبریز شش جہت ہے، زبان پر شور تہنیت ہےیہ وقت وہ ہے جگرؔ کے دل کو وہ اپنے دل سے ملا رہے ہیں
اماں ابھی دہی بلو رہی تھیں کہ وہ مٹی کا پیالہ لئے آ نکلی۔ یہ دیکھ کر کہ ابھی مکھن ہی نہیں نکالا گیا تو لسی کہاں سے ملے گی؟ وہ شش و پنج میں پڑ گئی کہ واپس چلی جائے یا وہیں کھڑی رہے۔ ’’بیٹھ جاؤ عالاں۔‘‘ اماں نے کہا، ’’ابھی دیتی ہوں۔۔۔ کیسی ہو؟‘‘
اس کی دیوار کا سر سے میرے سایہ نہ گیاآج کا عاشق دن بھرتوکوچۂ افسردہ دفترمیں جان گنواتا ہے۔ شام کو جو ذرا بن سنور کر کوچۂ دلدار کی نیت باندھ کےدروازے کے باہر قدم رکھا اور گھر کے سب خورد و کلاں نےشک و شبہ کی نظروں سے دیکھا اورمعنی خیز انداز میں مسکرانے لگے۔ باواجان نے کڑک دارآوازمیں پوچھا، ’’حضور کی سواری اس وقت کہاں تشریف لےجارہی ہے۔‘‘
از مہر تا بہ ذرہ دل و دل ہے آئنہطوطی کو شش جہت سے مقابل ہے آئنہ
آنکھ وا ہے اور حسن یار ہے پیش نظرشش جہت کے باقی ماندہ سب نظارو تخلیہ
کون سا پھول سجے گا ترے جوڑے میں بھلااس شش و پنج میں گلزار اٹھا لائیں گے
سراسر تاختن کو شش جہت یک عرصہ جولاں تھاہوا واماندگی سے رہ رواں کی فرق منزل کا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books