aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".ayzu"
آرزو لکھنوی
1873 - 1951
شاعر
خاں آرزو سراج الدین علی
1679 - 1756
آرزو سہارنپوری
1901 - 1983
انجمن منصوری آرزو
آرزو اشرف سلطان پوری
نصیر آرزو
دلاور خاں آرزو
نذیر محمد آرزو جے پوری
مصنف
مختار الدین آرزو
1924 - 2010
مدیر
شبیر احمد آرزو
زریں آرزو
آرزو مجلس، کلکتہ
ناشر
غلام کبریا آرزو
آرزو اکاڈمی، ممبئی
منشی ممتاز احمد آرزو
d.1931
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کیبڑی آرزو تھی ملاقات کی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے کیموت آتی ہے پر نہیں آتی
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھیتو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہینہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیںزمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
ممتاز قبل از جدید شاعر،جگر مرادآبادی کے معاصر
آرزو آرزو ہی رہتی ہے ۔ اسی میں اس کا حسن بھی ہے اور اس کا وجود بھی ۔ ہر انسان آرزوئیں پالتا ہے ،زندگی بھر ان کی دیکھ بھال کرتا ہے اور انہیں آرزوؤں کے ساتھ آنکھیں بند کر لیتا ہے لیکن اس درمیانی عرصے میں وہ جن کیفیات سے گزرتا ہے اور جن کھٹے میٹھے لمحوں کو جیتا ہے وہ لازوال بھی ہیں اور زندگی کا حاصل بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو ان لمحوں اور ان کیفیتوں کا احساس بھی ہوگا اور آرزوؤں کی ایک بڑی دنیا کا ادراک بھی ۔
ساز حیات
انتخاب
سریلی بانسری
مجموعہ
نوادر الالفاظ
لغات و فرہنگ
مجمع النفایس
تذکرہ
سراج الدین علی خان آرزو
شاہد ماہلی
مقالات/مضامین
غزلیات
آرزو لکھنوی
سید مجاہد حسین حسینی
شاعری تنقید
آرزو کی دھوپ
آفاق احمد
آرزو
سراج انور
ناول
انجمن آرزو
اختر اورینوی
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھیکچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دندو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرحزلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں
آرزو ہے کہ تو یہاں آئےاور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزوسرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوئے
دور نارسائی کے ''بے ریا'' خدائی کےپھر بھی یہ سمجھتے ہو ہیچ آرزو مندی
یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کرچلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں
ہر ایک لحظہ یہی آرزو یہی حسرتجو آگ دل میں ہے وہ شعر میں بھی ڈھل جائے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books