aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aaGosh"
باقر آگاہ ویلوری
1745 - 1805
شاعر
آگاہ دہلوی
1839 - 1917
تاثیر صدیقی
born.1974
آغوش ادب، مرادآباد
ناشر
اشیش پبلیشنگ ہاؤس، نئی دہلی
آر۔ آشیش باغچی
مصنف
ادبی اکادمی، علی گڑھ
اشیش کمار
آئگر گوزینکو
دشت میں دامن کہسار میں میدان میں ہےبحر میں موج کی آغوش میں طوفان میں ہے
آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہپھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو
تیری نظروں پہ ہے تہذیب و ترقی کا مدارتیری آغوش ہے گہوارۂ نفس و کردار
وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میںنا شناسی کہاں سے آتی ہے
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آجہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
گرو نانک پر 10 منتخب نظمیں
ملاقات کو شاعروں نے کثرت کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ یہ ملاقات بنیادی طور پر محبوب سے ملاقات ہے ۔ شاعر اپنی زندگی میں جو بھی کچھ ہو لیکن شاعری میں ضرور عاشق بن جاتا ہے ۔ ان شعروں میں آپ ملاقات کے میسر نہ ہونے ، ملاقات کے انتظار میں رہنے اور ملاقات کے وقت محبوب کے دھوکا دے جانے جیسی صورتوں سے گزریں گے ۔
आग़ोशآغوش
embrace
गोद, गले से लगाना, आलिंगन
अंक, क्रोड, गोद, बग़ल।
آغوش مادر
مخدوم عالم مارہروی
نظم
آغوش کربلا
انصر جلال پوری
مجموعہ
آغوش موج کا ایک دُر تابندہ
سید مناظر احسن گیلانی
آغوش آمنہ سے رفیق اعلی تک
مظفر حسن ظفر ادیبی
سوانح حیات
آغوش خیال
آزاد گلاٹی
آغوش خیال
شیخ محمد بشارت علی
قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو
ارشاد بانوجمشید
نایاب کہانی نمبر: اگست: شمارہ نمبر-118
طارق مصطفیٰ صدیقی
چہار رنگ
آغوش مادر
آر۔ بخت
جنگیں
مولانا باقر آگاہ ویلوری شخصیت اور فن
ذاکرہ غوث
آگ کی آغوش میں
انور
اردو ادب کا اولین نقاد مولانا باقر آگاہ ویلوری
علیم صبا نویدی
شاعری تنقید
آغوش
سراج انور
ناول
مولانا باقر آگاہ ویلوری کے ادبی نوادر
انتخاب
مولانا باقر آگاہ ویلوری کے ادبی نوادر
خشت پشت دست عجز و قالب آغوش وداعپر ہوا ہے سیل سے پیمانہ کس تعمیر کا
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کوہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو
بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنیڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلےان کا جانا تھا الٰہی کہ یہ جانا دل کا
جس کے آغوش کا ہوں دیوانہاس کے آغوش ہی سے خطرہ ہے
خلوت کی گھڑی گزری جلوت کی گھڑی آئیچھٹنے کو ہے بجلی سے آغوش سحاب آخر
امشب گریز و رم کا نہیں ہے کوئی محلآغوش میں در آ کہ طبیعت اداس ہے
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہےان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
میرے سپنے بنتی ہوں گی بیٹھی آغوش پرائی میںاور میں سینے میں غم لے کر دن رات مشقت کرتا ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books