aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aagosh"
باقر آگاہ ویلوری
1745 - 1805
شاعر
آگاہ دہلوی
1839 - 1917
تاثیر صدیقی
آغوش ادب، مرادآباد
ناشر
اشیش پبلیشنگ ہاؤس، نئی دہلی
آر۔ آشیش باغچی
مصنف
ادبی اکادمی، علی گڑھ
اشیش کمار
آئگر گوزینکو
دشت میں دامن کہسار میں میدان میں ہےبحر میں موج کی آغوش میں طوفان میں ہے
تیری نظروں پہ ہے تہذیب و ترقی کا مدارتیری آغوش ہے گہوارۂ نفس و کردار
آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہپھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو
وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میںنا شناسی کہاں سے آتی ہے
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آجہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
ملاقات کو شاعروں نے کثرت کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ یہ ملاقات بنیادی طور پر محبوب سے ملاقات ہے ۔ شاعر اپنی زندگی میں جو بھی کچھ ہو لیکن شاعری میں ضرور عاشق بن جاتا ہے ۔ ان شعروں میں آپ ملاقات کے میسر نہ ہونے ، ملاقات کے انتظار میں رہنے اور ملاقات کے وقت محبوب کے دھوکا دے جانے جیسی صورتوں سے گزریں گے ۔
زندگی کی تلخ حقیقتیں بعض اوقات درد کی صورت میں نمایا ہوتی ہیں۔کرب کے اظہار کا متبادل شاعری سے بہتر کچھ نہیں جو ایسے وقت میں ہمیں نہ صرف ثابت رہنا سکھاتا ہے بلکہ زندگی کے تئیں ہماری جدوجہد کو جلا بخشتا ہے۔
आग़ोशآغوش
embrace
गोद, गले से लगाना, आलिंगन
अंक, क्रोड, गोद, बग़ल।
آغوش مادر
مخدوم عالم مارہروی
نظم
آغوش موج کا ایک دُر تابندہ
سید مناظر احسن گیلانی
آغوش آمنہ سے رفیق اعلی تک
مظفر حسن ظفر ادیبی
سوانح حیات
آغوش خیال
آزاد گلاٹی
مجموعہ
آغوش خیال
شیخ محمد بشارت علی
آغوش کربلا
انصر جلال پوری
آغوش مادر
آر۔ بخت
جنگیں
مولانا باقر آگاہ ویلوری شخصیت اور فن
ذاکرہ غوث
آگ کی آغوش میں
انور
اردو ادب کا اولین نقاد مولانا باقر آگاہ ویلوری
علیم صبا نویدی
شاعری تنقید
قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو
ارشاد بانوجمشید
نایاب کہانی نمبر: اگست: شمارہ نمبر-118
طارق مصطفیٰ صدیقی
چہار رنگ
مولانا باقر آگاہ ویلوری کے ادبی نوادر
انتخاب
مولانا باقر آگاہ ویلوری کے ادبی نوادر
مجموعہ ہشت بہشت
قادریہ
خشت پشت دست عجز و قالب آغوش وداعپر ہوا ہے سیل سے پیمانہ کس تعمیر کا
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کوہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو
بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنیڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلےان کا جانا تھا الٰہی کہ یہ جانا دل کا
جس کے آغوش کا ہوں دیوانہاس کے آغوش ہی سے خطرہ ہے
خلوت کی گھڑی گزری جلوت کی گھڑی آئیچھٹنے کو ہے بجلی سے آغوش سحاب آخر
امشب گریز و رم کا نہیں ہے کوئی محلآغوش میں در آ کہ طبیعت اداس ہے
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہےان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
میرے سپنے بنتی ہوں گی بیٹھی آغوش پرائی میںاور میں سینے میں غم لے کر دن رات مشقت کرتا ہوں
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books