aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "jab"
جاں نثار اختر
1914 - 1976
شاعر
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
حیرت الہ آبادی
1835 - 1892
عیش دہلوی
1779 - 1874
مرزا آسمان جاہ انجم
نواب معظم جاہ شجیع
شاد لکھنوی
1805 - 1899
حکیم آغا جان عیش
میر یار علی جان
1812 - 1879
اننت شہرگ
جے راج سنگھ جھالا
جان کاشمیری
جے شری ٹھاکر شفق
کامران جان مشتری
جام نوائی بدایونی
1903 - 1981
سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میںمزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نےتو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجودپھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔمجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھےمیری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
ممتاز جدید اردو شاعروں میں شامل،فلم نغمہ نگار، فلم ’’امراؤجان‘‘ کے نغموں کے لیے مشہور،بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ
جبر ایک صورتحال ہے جس کا اختیار سے تضاد کا رشتہ ہے ۔ دنیا میں انسان جس قدر خود مختار ہے اور اس کے اعمال وافعال اس کی مرضی کے مطابق ہیں اسی قدر وہ مجبور بھی ہے ۔ بعض لوگوں کے نزدیک تو اختیار کی تمام صورتیں بھی جبر ہی کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ جو کچھ ہم سوچتے ہیں اور کرتے ہیں وہ بھی دراصل ایک مخفی جبر ہے جسے ہم اختیار کا نام دے دیتے ہیں ۔ یہ جبر خود ہمارے داخل کا پیدا کیا ہوا بھی ہوتا ہے اور سماجی، سیاسی، تاریخی، مذہبی اور تہذیبی صورتوں کا بھی ۔ یہ شاعری جبر کی انہیں تمام صورتوں کا تخلیقی بیان ہے ۔
जबجب
when, whilst
ज़ेबزیب
ornament, beauty, elegance
'ज़ेब'زیبؔ
pen name
जैबجیب
pocket
جب آنکھیں آہن پوش ہوئیں
عزیز احمد
ناول
جب دیواریں گریہ کرتی ہیں
الطاف فاطمہ
خواتین کی تحریریں
امراؤ جان ادا
مرزا ہادی رسوا
معاشرتی
جب فصل بہاراں آئی تھی
کلیم عاجز
مجموعہ
جب مشک بھر کر نہر سے عباس غازی گھر چلے
مرثیہ
تجزیہ یادگار انیس
تقی عابدی
اقبال کا فلسفہ خودی
آصف جاہ کاروانی
تحقیق
میر انیس
جب مسلمانوں پر قیامت ٹوٹی
شہزادہ سلیم
سیاسی
زیر لب
صفیہ اختر
تاریخ و تنقید
جب کشمیر جل رہا تھا
کشمیری لال ذاکر
افسانہ
امراو جان ادا
بیاض جاں
آغا سروش
نعت
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہواہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرااور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیےیعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھااب جو پلٹ کے دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی
تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میںاور اس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں
جل اٹھے بزم غیر کے در و بامجب بھی ہم خانماں خراب آئے
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہنہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
حال دل ہم بھی سناتے لیکنجب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیںکسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
جب ظلم و ستم کے کوہ گراںروئی کی طرح اڑ جائیں گے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books