aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "saaz-e-aish"
انجمن ساز عیش تو ہے یہاںاور پھر کس کی آرزو ہے یہاں
اے عیشؔ ہے فرسودہ اب قیس کا افسانہالفت تو کسی کی بھی جاگیر نہیں ہوتی
ہر روش ان کی قیامت ہے قیامت اے عیشؔجس طرف جاتے ہیں اک حشر بپا ہوتا ہے
اے عیشؔ جب سے بادۂ لا تقنطو ملاباقی رہا نہ ڈر ہمیں روز حساب کا
ہر بزم نشاط اے عیشؔ ہوئی اس شوخ کے جلوؤں سے روشنکاشانۂ غم میں جلوہ فگن لیکن وہ دل آرا ہو نہ سکا
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
साज़-ए-ऐशساز عیش
musical instrument of pleasure
سزائے عیش
محمد سرفراز حسین عزمی دہلوی
سوانح حیات
دیوان ثانے اشک
علی حسن اشک لکھنوی
دیوان
بہار عشق و مثنوی جگر سوز
مرزا شوقؔ لکھنوی
مثنوی
اردو اصطلاحات سازی
عطش درانی
اردو ادب کے آٹھ سال
عشرت رحمانی
تاریخ
مجموعۂ صد پند سود مند
خواجہ عبداللہ انصاری
مطبوعات منشی نول کشور
سر چشمہ تصوف در ایران
سعید نفیسی
تاریخ تصوف
مثنوی دافع عذاب
ست نرائن مہاراج
قصہ بدمزاج کا سرکرنا
احسان اللہ چریاکوٹی
کچھ ایسے کی ہے ادا رسم بندگی میں نےگزار دی ترے وعدے پہ زندگی میں نے
ہے عیشؔ ساتھ کوئی راہبر نہ ہم راہیکٹے گی دیکھیے تنہا رہ وفا کیسے
کیسی اجڑی ہے یہ محفل عیشؔ ہنگام سحرشمع کشتہ ہے کہیں اور خاک پروانہ کہیں
نہ ملنے پر بھی اسے عیشؔ پیار کرتا ہوںیوں اونچا کر دیا معیار زندگی میں نے
دیکھ سودا زدۂ الفت خوباں اے عیشؔوادی عشق میں کیا کیا تگ و پو کرتے ہیں
دنیا لرز گئی دل حرماں نصیب کیاس طرح ساز عیش نہ چھیڑا کرے کوئی
سعی بے فائدہ ہے چارہ گرومرض عشق کی دوا ہی نہیں
رحم اے چشم بنایا ہے کہیں کیا دل کوقطرۂ اشک ہو مژگاں سے ٹپکنے کے لیے
عاشق ہوئے ہیں پردہ نشیں پر بس اس لیےرکھتے ہیں سوز عشق نہاں جان و تن میں ہم
شب سوز غم سے شمع صفت بے قراریاںکیا کیا نہ میرے دل کو رہیں تیرے واسطے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books