aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sukhan"
عبد الوہاب سخن
شاعر
سخن دہلوی
1839 - 1900
سبحان اسد
ٹیکا رام سخن
مجلہ سفیر سخن، پیشاور
ناشر
رجنیش سچن
محمد عنایت اللہ اسد سبحانی
مصنف
سدھا جین انجم
حکیم مظہر سبحان عثمانی
1938 - 2013
سلطان سبحانی
سبحان انجم
فخر الدین سخن
ادارئہ بہار سخن، حیدرآباد
انجمن جویائے سخن، بدایوں
سخن کدہ، احمدآباد
کبھی تو بات بھی خفیکبھی سکوت بھی سخن
اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھراس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیںاس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سےوگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کوشکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے
सुख़नسخن
speech, language, words, news
शाइरी, शब्द, बात
'सुख़न'سخنؔ
Pen name
सूखेंسوکھیں
dry,shrivel
सिखाएँسکھائیں
learn
اصناف سخن اور شعری ہیئتیں
شمیم احمد
1981علم عروض / عروض
شہر سخن آراستہ ہے
احمد فراز
2013کلیات
شعروسخن
1954انتخاب
اصناف سخن
ممتاز الرشید
1974زبان
سرمایۂ سخن
علی سردار جعفری
2013لغات وفرہنگ
نکات سخن
حسرتؔ موہانی
2013شاعری
چراغ سخن
مرزا یاس عظیم آبادی
1996شاعری
کاشف الحقائق
امداد امام اثر
1982تنقید
سخن ہاے عروض
خواجہ فراز بادامی
2015علم عروض / عروض
سخن ہائے گفتنی
کلیم الدین احمد
1967تنقید
سخن نو
غلام سرور
1982
پیغمبران سخن
1987شاعری
سارے سخن ہمارے
فیض احمد فیض
1982کلیات
ساز سخن بہانہ ہے
ادا جعفری
1982شاعری
1983شاعری
تم بنو رنگ تم بنو خوشبوہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں
غافل آداب سے سکان زمیں کیسے ہیںشوخ و گستاخ یہ پستی کے مکیں کیسے ہیں
عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔوہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
آپ اپنے سے ہم سخن رہناہم نشیں سانس پھول جاتی ہے
تو شریک سخن نہیں ہے تو کیاہم سخن تیری خامشی ہے ابھی
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھےکہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہوہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو
ہم سخن تیشہ نے فرہاد کو شیریں سے کیاجس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچھا ہے
آہ یہ مجمع احباب یہ بزم خاموشآج محفل میں فراقؔ سخن آرا بھی نہیں
ہر بزم میں موضوع سخن دل زدگاں کااب کون ہے شیریں ہے کہ لیلیٰ ہے کہ تم ہو
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books