aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پرنالے"
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلےخدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
اسی سال چیچک کا زور ہوا۔ گوڈر پہلے ہی زد میں آگیا۔ بھنگن اکیلی ہی رہ گئی۔ مگر کام جوں کا توں چلتا رہا۔ بھنگن کے لیے گوڈر اتنا ضروری نہ تھا جتنا گوڈر کے لیے بھنگن۔ لوگ منتظر تھے کہ بھنگن اب گئی اب گئی۔ فلاں بھنگی سے بات...
چھت کا حال بتا دیتا ہےپرنالے سے گرتا پانی
آخر دونوں طرف سے چالان ہوئے، لیکن دونوں قتلوں کا کوئی چشم دید ثبوت نہ ملنے کی بناء پر طرفین بری ہو گئے اور جس روز مولا رہا ہو کر گاؤں میں آیا تو اپنی ماں سے ماتھے پر ایک طویل بوسہ ثبت کرانے کے بعد سب سے پہلے تاجے...
میں نے رشتے طاق پہ رکھ کر پوچھ لیااک چھت پر کتنے پرنالے نکلیں گے
چیت کامہینہ تھا، لیکن وہ کھلیان جہاں اناج کے سنہرے انبار لگتے تھے، جان بلب مویشیوں کے آرام گاہ بنے ہوئے تھے۔ جن گھروں سے پھاگ اور بسنت کی الاپیں سنائی دیتی تھیں وہاں آج تقدیرکا رونا تھا۔ ساراچوماسہ گزرگیا پانی کی ایک بوند نہ گری۔ جیٹھ میں ایک بارموسلادھارمینہ...
لیکن یہ رسمی عیادتیں تھیں ہمدردی سے خالی، نہ منگل سنگھ نے خبر لی، نہ کالکا دین نے۔ نہ کسی دوسرے نے۔ ہرکھو اپنے برآمدے پر کھاٹ پر پڑا معلوم نہیں کس خیال میں غرق رہتا۔ منگل سنگھ کبھی نظر آجاتے تو کہتا، ’’بھیا وہ دوا نہیں لائے۔‘‘ منگل سنگھ...
اب خوب ہنسے گا دیوانہاب ٹھنڈی آہوں کے پرنالے
بے یار بام پر جو وحشت میں چڑھ گیا ہوںپرنالے روتے روتے میں نے بہا دیے ہیں
پرنالے کے نیچے استادہ ہوںسمجھ رہا ہوں
اب لچھمن کے پاؤں زمین پر نہ پڑتے تھے۔ شب و روز وہ نندو کے گھر کا طواف کرنے لگا۔ اس کے ذرا سے اشارے پر تحصیل چلا جاتا۔ کمہاروں کے گدھوں سے زیادہ بوجھ اٹھا لیتا۔ کالا بھیرو کے کتوں سے زیادہ شور مچاتا اور کاٹھ گودام کے پنڈتوں...
بخت بد دیکھ سارے پرنالے اس کے معمار نے ادھر ڈھالے...
جیسے دریا ابلتے دیکھے ہیںیاں سو پرنالے چلتے دیکھے ہیں
ناتو سارے گاؤں میں باؤلے کتے کی طرح ماس ڈھونڈتا پھرتا تھا۔ بھیڑ، بکریوں اور دوسرے جانوروں کا تازہ گوشت کھا کھا کر اب ناتو کو مردار اچھا نہیں لگتا تھا۔ گاؤں کی گلیوں میں بچھڑے کے تازہ اور کچے گوشت کی بو پھیلی ہوئی تھی۔ رحمو موچی کے گھر...
جہاں بہتے تھے برساتی پرنالےچھوڑ آیا ہوں میں اپنا چھوٹا سا گھر
اس برس فرقت میں تیرے اشک کےچشم سے بہتے ہیں پرنالے پڑے
پرنالے بھی کھل جائیں گےپہلے کچھ برسات کریں ہم
جوش مارا اشک خونیں نے مرے دل سے ز بسگھر میں ہمسایوں کے شب لوہو کے پرنالے پڑے
ناک کی سیدھ میں جاتی سڑک کو کنارے کنارے کھڑے درختوں کی شاخوں نے مل کر محراب دار کر دیا تھا۔ دونوں قطار درخت ایسے گھنے اور آپس میں گتھے ہوے تھے کہ جیسے نہر کا بلند پشتہ۔ یہ کچی سڑک سیدھے جا کرگاؤں کے پاؤں کو چھوتی اور پھر...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books