aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "احمق"
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کےوہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
قسمت اس بت سے جا لڑی اپنیدیکھو احمق خدا سے لڑتی ہے
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلےچلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیںکیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئےاس کے بعد آئے جو عذاب آئے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھےتو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گاوقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتےورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہےدشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے
ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیںفرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں
''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر''چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والاوہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناںیاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتاوہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہینہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
لو پھر ترے لبوں پہ اسی بے وفا کا ذکراحمد فرازؔ تجھ سے کہا نا بہت ہوا
قد میں تو کر چکا تھا وہ احمق برابریمجبور سرو کو تری رفتار نے کیا
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books