aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "گزرا"
محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھاشکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
نفرت کا گماں گزرے ہے میں رشک سے گزراکیوں کر کہوں لو نام نہ ان کا مرے آگے
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کیسو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوںبازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
کس مقتل سے گزرا ہوگااتنا سہما سہما چاند
عمر گزرے گی امتحان میں کیاداغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
اک ایسا زخم نما دل قریب سے گزرادل اس کو دیکھ کے چیخا ٹھہر لگے گا نہیں
وہ جو ابھی اس راہ گزر سے چاک گریباں گزرا تھااس آوارہ دیوانے کو جالبؔ جالبؔ کہتے ہیں
وہ اس طرح سے مجھے دیکھتا ہوا گزرامیں اپنے آپ کو بہتر دکھائی دینے لگا
ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہےنئی نئی سی ہے کچھ تیری رہ گزر پھر بھی
اس بت کے لیے میں ہوس حور سے گزرااس عشق خوش انجام کا آغاز تو دیکھو
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئےسایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوںان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی
آج کا دن بھی عیش سے گزراسر سے پا تک بدن سلامت ہے
صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئےمیں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے
سنتے ہیں ایسا زمانہ بھی یہاں گزرا ہےحق انہیں ملتا جو حق دار ہوا کرتے تھے
جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دے دیمیں سنگ راہ ہوں مجھ پر عنایتیں کیسی
کیوں یہ خدا کے ڈھونڈنے والے ہیں نامرادگزرا میں جب حدود خودی سے خدا ملا
روشن ہے مری عمر کے تاریک چمن میںاس کنج ملاقات میں جو وقت گزارا
جو نہیں گزرا ہے اب تکوہ لمحہ تو گزرنا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books