Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیمک کا گھروندہ

منشایاد

دیمک کا گھروندہ

منشایاد

MORE BYمنشایاد

    اور چونکہ ویرانہ جنگل اور تاریکی سانپوں کے مسکن ہوتے ہیں اس لئے لوگ شہروں سے بھاگ کر جنگلوں اور ویرانوں کی طرف رخ نہیں کریں گے۔ بلکہ اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو جائیں گے انسانی نسل کے لئے جب بھی کوئی خطرہ در پیش ہوا دھرتی نے ہمیشہ اسے آغوش میں پناہ دی ہے۔ انسان خوف زدہ چوہوں کی طرح زمین کے اندر ہی اندر گھستے چلے جائیں گے یہاں تک کہ شہر کے نیچے ایک اور شہر آباد ہو جائےگا سرنگوں اور انڈر گراؤنڈ بیس منٹوں کا جال پورے شہر میں پھیل جائےگا۔ جس سے عمارتوں کی بنیادیں کھو کھلی ہو جائیںگی۔ اور شہر زمین میں دھنس جائےگا۔ گویا تاریخ خود کو دہرائےگی میرا یہی خیال ہے کہ ہڑپہ، موہنجو ڈارو اور ٹیکسلا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو گا۔سو سال کی عمر پا کر انسان کا روپ دھارنے والے سانپوں نے جب شہروں پر یلغار کر دیتی ہو گی تو ان لوگوں ان کے خوف سے گھروں کہ آہنی دروازے لگا کر بند کر لیا ہوگا پھر آدمی چوہوں کی طرح سرنگیں ب اور بل کھود کر زیر زمین دھرتی کے اندر رہنے لگے ہونے بلند و بال عمارتوں کی بنیادیں سرنگوں کے جال سے کھوکھلی گئی ہونگی اور پھر یہ شہر زمین میں دھنس گئے ہون گے۔ یا یوں کہہ لیجئے کہ عمارتیں بھی خوف زدہ ہو کر دبک گئی ہوں گی لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس راز کو اپنے تک محدود رکھنا چاہتا ہوں لیکن اس کی وجہ صرف یہ نہیں ہے اس کی دوسری وجہ اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ میں بنیادی طور پر ایک بزدل انسان ہوں مجھے ڈر ہے کہ جونہی میں کسی آدمی سے اس بات کا ذکر کروں گا وہ آدمی مجھے بغیر آنکھیں جھپکائے تھوڑی دیر تک گھورتا رہے گا پھر مجھے ڈس کر کسی نالی میں روپوش ہو جائےگا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے