اور چونکہ ویرانہ جنگل اور تاریکی سانپوں کے مسکن ہوتے ہیں اس لئے لوگ شہروں سے بھاگ کر جنگلوں اور ویرانوں کی طرف رخ نہیں کریں گے۔ بلکہ اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو جائیں گے انسانی نسل کے لئے جب بھی کوئی خطرہ در پیش ہوا دھرتی نے ہمیشہ اسے آغوش میں پناہ دی ہے۔ انسان خوف زدہ چوہوں کی طرح زمین کے اندر ہی اندر گھستے چلے جائیں گے یہاں تک کہ شہر کے نیچے ایک اور شہر آباد ہو جائےگا سرنگوں اور انڈر گراؤنڈ بیس منٹوں کا جال پورے شہر میں پھیل جائےگا۔ جس سے عمارتوں کی بنیادیں کھو کھلی ہو جائیںگی۔ اور شہر زمین میں دھنس جائےگا۔ گویا تاریخ خود کو دہرائےگی میرا یہی خیال ہے کہ ہڑپہ، موہنجو ڈارو اور ٹیکسلا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو گا۔سو سال کی عمر پا کر انسان کا روپ دھارنے والے سانپوں نے جب شہروں پر یلغار کر دیتی ہو گی تو ان لوگوں ان کے خوف سے گھروں کہ آہنی دروازے لگا کر بند کر لیا ہوگا پھر آدمی چوہوں کی طرح سرنگیں ب اور بل کھود کر زیر زمین دھرتی کے اندر رہنے لگے ہونے بلند و بال عمارتوں کی بنیادیں سرنگوں کے جال سے کھوکھلی گئی ہونگی اور پھر یہ شہر زمین میں دھنس گئے ہون گے۔ یا یوں کہہ لیجئے کہ عمارتیں بھی خوف زدہ ہو کر دبک گئی ہوں گی لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس راز کو اپنے تک محدود رکھنا چاہتا ہوں لیکن اس کی وجہ صرف یہ نہیں ہے اس کی دوسری وجہ اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ میں بنیادی طور پر ایک بزدل انسان ہوں مجھے ڈر ہے کہ جونہی میں کسی آدمی سے اس بات کا ذکر کروں گا وہ آدمی مجھے بغیر آنکھیں جھپکائے تھوڑی دیر تک گھورتا رہے گا پھر مجھے ڈس کر کسی نالی میں روپوش ہو جائےگا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.