کہانی کی کہانی
کہانی جہاد روکنے کے ایک حکم کے گرد گھومتی ہے جو وائرلیس سے موصول ہوتا ہے۔ جنرل اپنے کمانڈر سے کہتا ہے کہ جو لوگ جہاد کے لیے گیے ہیں انھیں واپس بلا لو۔ کمانڈر کہتا ہے لوگ تو نیچے جا چکے ہیں اور اپنی منزل کے قریب ہیں۔ جنرل پھر اصرار کرتا ہے کہ انھیں واپس بلا لو کیونکہ یہ اوپر کا حکم ہے۔ کمانڈر پوچھتا ہے کیا وحی کے ذریعے حکم ملا ہے، جنرل کہتا ہے، نہیں، وائرلیس کے ذریعے۔
’’ہیلو کمانڈر۔۔۔ تم پر سلامتی ہو۔‘‘
’’ حضور آپ پر بھی۔‘‘
’’ کہاں ہو کمانڈر؟‘‘
’’ سر ابھی اوپر ہوں۔ مگر میرے آدمی نیچے جا چکے ہیں۔‘‘
’’انھیں واپس بلا لو۔‘‘
’’یہ آپ کیا فرما رہے ہیں؟‘‘
’’ہاں۔۔۔ انھیں واپس بلا لو اور خود بھی آگے مت جاؤ۔‘‘
’’مگر حضور وہ تو اپنے ٹارگٹ کے قریب؟‘‘
’’وہ جہاں بھی ہیں انھیں فوراً واپس لے آؤ۔ انھیں مشن مکمل کرنے کا ثواب ملےگا۔‘‘
’’میں کوشش کرتا ہوں حضور۔۔۔ مگر ابو صالح بہت جوشیلا ہے۔ شہادت سے کم مرتبے پر راضی نہ ہوگا۔‘‘
’’اسے بشارت دوکہ اللہ نے ان کی شہادت قبول کر لی۔‘‘
’’ٹھیک ہے حضور۔ مگر جہاد؟‘‘
’’جہاد بند کرنے کا حکم آیا ہے۔‘‘
’’کہاں سے؟‘‘
’’اوپر سے۔‘‘
’’وحی کے ذریعے؟‘‘
’’نہیں، وائرلیس پر۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.