مزاحیہ اقتباس پر اقوال

لاہور کی بعض گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ اگر ایک طرف سے عورت آ رہی ہو اور دوسری طرف سے مرد تو درمیان میں صرف نکاح کی گنجائش بچتی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

غالب دنیا میں واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اسے بے فکری کی نیند کبھی نصیب نہیں ہوگی۔

مشتاق احمد یوسفی

مونگ پھلی اور آوارگی میں خرابی یہ ہے کہ آدمی ایک دفعہ شروع کردے تو سمجھ میں نہیں آتا ختم کیسے کرے۔

مشتاق احمد یوسفی

داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے۔ دل اور جوانی۔

مشتاق احمد یوسفی

عورتیں پیدائشی محنتی ہوتی ہیں۔ اس کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ صرف ۱۲ فیصد خواتین خوبصورت پیدا ہوتی ہیں، باقی اپنی محنت سے یہ مقام حاصل کرتی ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

مسلمان ہمیشہ ایک عملی قوم رہے ہیں۔ وہ کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کر کے کھا نہ سکیں۔

مشتاق احمد یوسفی

انسان وہ واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

جوان لڑکی کی ایڑی میں بھی آنکھیں ہوتی ہیں۔ وہ چلتی ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ پیچھے کون کیسی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔

آسان، ایکسلنٹ، رکمنڈیڈ

عورت، مرد، مزاحیہ کوٹ

مشتاق احمد یوسفی

جو ملک جتنا غربت زدہ ہوگا اتنا ہی آلو اور مذہب کا چلن زیادہ ہوگا۔

مشتاق احمد یوسفی

پرائیوٹ اسپتال اور کلینک میں مرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موحوم کی جائداد، جمع جتھا اور بینک بیلنس کے بٹوارے پر پسماندگان میں خون خرابا نہیں ہوتا کیونکہ سب ڈاکٹروں کے حصے میں آجاتے ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

گالی، گنتی، سرگوشی اور گندا لطیفہ تو صرف اپنی مادری زبان میں ہی مزہ دیتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

گھوڑے اور عورت کی ذات کا اندازہ اس کی لات اور بات سے کیا جاتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

جب شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگیں تو سمجھ لو کہ شیر کی نیت اور بکری کی عقل میں فتور ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔

مشتاق احمد یوسفی

سچ بول کر ذلیل خوار ہونے کی بہ نسبت جھوٹ بول کر ذلیل و خوار ہونا بہتر ہے۔ آدمی کو کم از کم صبر تو آجاتا ہے کہ کس بات کی سزا مل رہی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

ہماری گائکی کی بنیاد طبلے پر ہے۔ گفتگو کی بنیاد گالی پر۔

مشتاق احمد یوسفی

بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں۔ سوتے میں بھی آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

عورت کی ایڑی ہٹاؤ تو اس کے نیچے سے کسی نہ کسی مرد کی ناک ضرور نکلے گی۔

مشتاق احمد یوسفی

شریف گھرانوں میں آئی ہوئی دلہن اور جانور تو مر کر ہی نکلتے ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

اس زمانہ میں سو فیصد سچ بول کر زندگی کرنا ایسا ہی ہے جیسے بجری ملائے بغیر صرف سیمنٹ سے مکان بنانا۔

مشتاق احمد یوسفی

مسلمان لڑکے حساب میں فیل ہونے کو اپنے مسلمان ہونے کی آسمانی دلیل سمجھتے ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

مڈل کلاس غریبی کی سب سے قابل رحم اور لا علاج قسم وہ ہے جس میں آدمی کے پاس کچھ نہ ہو لیکن اسے کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہو۔

مشتاق احمد یوسفی

گانے والی صورت اچھی ہو تو مہمل شعر کا مطلب بھی سمجھ میں آجاتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے، دل اور جوانی۔

مشتاق احمد یوسفی

بے سبب دشمنی اور بدصورت عورت سے عشق حقیقت میں دشمنی اور عشق کی سب سے نخالص قسم ہے۔ یہ شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں جہاں عقل ختم ہو جاوے ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

پہاڑ اور ادھیڑ عورت در اصل آئل پینٹنگ کی طرح ہوتے ہیں۔ انہیں زرا فاصلے سے دیکھنا چاہیے۔

مشتاق احمد یوسفی

شیر، ہوائی جہاز، گولی، ٹرک اور پٹھان ریورس گئیر میں چل ہی نہیں سکتے۔

مشتاق احمد یوسفی

جو شخص کتے سے بھی نہ ڈرے اس کی ولدیت میں شبہ ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

بندر میں ہمیں اس کے علاوہ اور کوئی عیب نظر نہیں آتا کہ وہ انسان کا جد اعلی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

جب آدمی کو یہ نہ معلوم ہو کہ اس کی نال کہاں گڑی ہے اور پرکھوں کی ہڈیاں کہاں دفن ہیں تو منی پلانٹ کی طرح ہوجاتا ہے۔ جو مٹی کے بغیر صرف بوتلوں میں پھلتا پھولتا ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

عمر طبیعی تک تو صرف کوے، کچھوے، گدھے اور وہ جانور پہنچتے ہیں جن کا کھانا شرعاً حرام ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

مرغ کی آواز اس کی جسامت سے کم از کم سو گنا زیادہ ہوتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر گھوڑے کی آواز اسی مناسبت سے ہوتی تو تاریخی جنگوں میں توپ چلانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

مشتاق احمد یوسفی

بعض اوقات غریب کو مونچھ اس لیے رکھنی پڑتی ہے کہ وقت ضرورت نیچی کر کے جان کی امان پائے۔

مشتاق احمد یوسفی

بادشاہوں اور مطلق العنان حکمرانوں کی مستقل اور دل پسند سواری در حقیقت رعایا ہوتی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

میٹھا پان، ٹھمری اور ناول، یہ سب نابالغوں کے شغل ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

آزاد شاعری کی مثال ایسی ہے جیسے بغیر نیٹ کے ٹینس کھیلنا۔

مشتاق احمد یوسفی

طعن و تشنیع سے اگر دوسروں کی اصلاح ہو جاتی تو بارود ایجاد کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔

مشتاق احمد یوسفی

آپ راشی، زانی اور شرابی کو ہمیشہ خوش اخلاق، ملنسار اور میٹھا پائیں گے۔ اس واسطے کہ وہ نخوت، سخت گیری اور بد مزاجی افورڈ ہی نہیں کر سکتے۔

مشتاق احمد یوسفی

مزاح، مذہب اور الکحل ہر چیز میں بآسانی حل ہو جاتے ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی

شعر کتنا ہی لغو اور کمزور کیوں نہ ہو اسے بقلم خود کاٹنا اور حذف کرنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا اپنی اولاد کو بدصورت کہنا یا زنبور سے اپنا ہلتا ہوا دانت خود اکھاڑنا۔

مشتاق احمد یوسفی

اختصار ظرافت اور زنانہ لباس کی جان ہے۔

مشتاق احمد یوسفی

میں نے کبھی پختہ کار مولوی یا مزاح نگار کو محض تقریر و تحریر کی پاداش میں جیل جاتے نہیں دیکھا۔

مشتاق احمد یوسفی

مزاح کی میٹھی مار بھی شوخ آنکھ، پرکار عورت اور دلیر کے وار کی طرح کبھی خالی نہیں جاتی۔

مشتاق احمد یوسفی

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے