اچھے طنز نگار تنے ہوئے رسے پر اترا اترا کر کرتب نہیں دکھاتے بلکہ ’رقص یہ لوگ کیا کرتے ہیں تلواروں پر‘
عمل مزاح اپنے لہو میں تپ کر نکھرنے کا نام ہے۔
مزاح کی میٹھی مار بھی شوخ آنکھ، پرکار عورت اور دلیر کے وار کی طرح کبھی خالی نہیں جاتی۔
میرا عقیدہ ہے کہ جو قوم اپنے آپ پر جی کھول کر ہنس سکتی ہے وہ کبھی غلام نہیں ہو سکتی۔
مزاح، مذہب اور الکحل ہر چیز میں بآسانی حل ہو جاتے ہیں۔
حس مزاح ہی در اصل انسان کی چھٹی حس ہے۔ یہ ہو تو انسان ہر مقام سے بہ آسانی گزر جاتا ہے۔
مزاح نگار کے لیے نصیحت، فضیحت، اور فہمائش حرام ہیں۔