رکشا بندھن پر اشعار

کسی کے زخم پر چاہت سے پٹی کون باندھے گا

اگر بہنیں نہیں ہوں گی تو راکھی کون باندھے گا

منور رانا

بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے

وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے

سید ضمیر جعفری

بہن کا پیار جدائی سے کم نہیں ہوتا

اگر وہ دور بھی جائے تو غم نہیں ہوتا

نامعلوم

یا رب مری دعاؤں میں اتنا اثر رہے

پھولوں بھرا سدا مری بہنا کا گھر رہے

نامعلوم

زندگی بھر کی حفاظت کی قسم کھاتے ہوئے

بھائی کے ہاتھ پے اک بہن نے راکھی باندھی

نامعلوم

گلشن سے کوئی پھول میسر نہ جب ہوا

تتلی نے راکھی باندھ دی کانٹے کی نوک پر

نامعلوم

بہنوں کی محبت کی ہے عظمت کی علامت

راکھی کا ہے تہوار محبت کی علامت

مصطفی اکبر

بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں

مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے

بشیر الدین احمد دہلوی

آستھا کا رنگ آ جائے اگر ماحول میں

ایک راکھی زندگی کا رخ بدل سکتی ہے آج

امام اعظم

راکھیاں لے کے سلونوں کی برہمن نکلیں

تار بارش کا تو ٹوٹے کوئی ساعت کوئی پل

محسن کاکوروی

ازل سے برسے ہے پاکیزگی فلک سے یہاں

نمایاں ہووے ہے پھر شکل بہن میں وہ یہاں

دیپک پروہت

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے