ماں پر اشعار
ماں سے محبت کا جذبہ
جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے اتنا کسی اور صنف میں نہیں ۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں ۔ یہ شاعری ماں کے پیار، اس کی محبت، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جانثاری کو واضح کرتی ہے ۔ یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متأثر ہوئے بغیر آپ نہں رہ سکتے ۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شیر کیجئے۔
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
-
موضوع : عورت
بوڑھی ماں کا شاید لوٹ آیا بچپن
گڑیوں کا انبار لگا کر بیٹھ گئی
شرم آئی ہے مجھے اپنے قد و قامت پر
ماں کے جب ہونٹھ نہ پہونچے مری پیشانی تک
دعا کو ہات اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے
-
موضوعات : دعااور 1 مزید
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
-
موضوعات : بوسہاور 1 مزید
میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں
کہ وہ لہو مرے صبر و رضا میں روشن ہے
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں
میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے
ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے
ایک بڑھیا روز چوکھٹ پر دیا روشن کرے
ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں
سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے
شہر کے رستے ہوں چاہے گاؤں کی پگڈنڈیاں
ماں کی انگلی تھام کر چلنا بہت اچھا لگا
طاق پر جزدان میں لپٹی دعائیں رہ گئیں
چل دیئے بیٹے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی
-
موضوع : دعا
شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا
کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دیے
کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا
گھر کی اس بار مکمل میں تلاشی لوں گا
غم چھپا کر مرے ماں باپ کہاں رکھتے تھے
شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے
اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے
میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا
عدیلؔ ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا
شام ڈھلے اک ویرانی سی ساتھ مرے گھر جاتی ہے
مجھ سے پوچھو اس کی حالت جس کی ماں مر جاتی ہے
ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
-
موضوع : رات
کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
کتابوں سے نکل کر تتلیاں غزلیں سناتی ہیں
ٹفن رکھتی ہے میری ماں تو بستہ مسکراتا ہے
-
موضوع : بچپن شاعری
سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچہ ہوں ابھی
سرور جاں فزا دیتی ہے آغوش وطن سب کو
کہ جیسے بھی ہوں بچے ماں کو پیارے ایک جیسے ہیں
اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے
جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے
تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی
یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے
چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے
میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
-
موضوع : مفلسی
کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
مائیں دروازوں پر ہیں
بارش ہونے والی ہے
طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی
-
موضوع : طنز و مزاح
جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو
-
موضوعات : سردیاور 1 مزید
مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی
کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں
یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے
ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا
بچے فریب کھا کے چٹائی پہ سو گئے
اک ماں ابالتی رہی پتھر تمام رات