شہید پر اشعار
شہادت ایک مذہبی تصور
ہے جس کے مطابق کسی نیک ارادے کے تحت جان قربان کرنے والے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں اوربغیر کسی بازپرس کے جنت میں جاتے ہیں ۔شاعری میں عاشق بھی زخمی ہو کر شہادت کا درجہ پاتا ہے۔یہ شہادت اسے معشوق کے ہاتھوں ملتی ہے ۔شہادت کے اس مذہبی تصور کو شاعروں نے کس خوبصورتی کے ساتھ عشق کے علاقے سے جوڑ دیا یہ دیکھنے کی بات ہے ۔
ہے لہو شہیدوں کا نقش جاوداں یارو
مقتلوں میں ہوتی ہے آج بھی اذاں یارو
ذرا وہ خاک میں ملنے نہ دے خون شہیداں کو
خدا توفیق دے اتنی زمین کوئے جاناں کو
ہم ہو گئے شہید یہ اعزاز تو ملا
اہل جنوں کو نکتۂ آغاز تو ملا
خوں شہیدان وطن کا رنگ لا کر ہی رہا
آج یہ جنت نشاں ہندوستاں آزاد ہے
لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی
نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہرگز
یہی سرخی بنے گی ایک دن عنوان آزادی
موجب رنگ چمن خون شہیداں نکلا
موت کی جیب سے بھی زیست کا ساماں نکلا
کن شہیدوں کے لہو کے یہ فروزاں ہیں چراغ
روشنی سی جو ہے زنداں کے ہر اک روزن میں
-
موضوع : زنداں
واللہ ان شہیدوں کا معیار دیکھ کر
ہے مرگ شوق اور سوا دار دیکھ کر
شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے
فلک سے بلکہ آگے بڑھ کے تیرے آستاں تک ہے