Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زنداں پر اشعار

کلاسیکی اور جدید شاعری

میں زنداں کا استعارہ بہت مستعمل ہے اور دونوں جگہ اس کی معنویتی جہتیں بہت پھیلی ہوئی ہیں ۔ کلاسیکی شاعری میں زنداں کا سیاق خالص عشقیہ تھا لیکن جدید شعرا نے اس لفظ کو اپنے عہد کی سیاسی اور سماجی صورتحال سے جوڑ کر اس میں اور وسعتیں پیدا کی ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور دیکھئے کہ تخلیق کار ایک ہی لفظ کو کتنے الگ الگ رنگوں میں برتتا ہے اور لفظ کس طرح معنی کی سطح پر اپنا سفر طے کرتا ہے ۔

ہم وحشیوں کا مسکن کیا پوچھتا ہے ظالم

صحرا ہے تو صحرا ہے زنداں ہے تو زنداں ہے

منظر لکھنوی

دیوار زنداں کے پیچھے

جرم محبت میں بیٹھا ہوں

انور شعور

جیل سے واپس آ کر اس نے پانچوں وقت نماز پڑھی

منہ بھی بند ہوئے سب کے اور بدنامی بھی ختم ہوئی

طاہر فراز

نہ کسی آہ کی آواز نہ زنجیر کا شور

آج کیا ہو گیا زنداں میں کہ زنداں چپ ہے

مخدومؔ محی الدین

قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے

اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو جائے

سراج لکھنوی

میں سنتری ہوں عورتوں کی جیل کا حضور

دو چار قیدی اس لیے کم گن رہا ہوں میں

سرفراز آرش

جانے کتنے بے قصوروں کو سزائیں مل رہیں

جھوٹ لگتا ہے تمہیں تو جیل جا کر دیکھیے

نور این ساحر

زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں

ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں

فانی بدایونی

جو قیدئ محن تھے جمیلہؔ وہ چل بسے

زنداں میں کوئی صاحب زنداں نہیں رہا

جمیلہ خدا بخش

ذرا سا شور بغاوت اٹھا اور اس کے بعد

وزیر تخت پہ بیٹھے تھے اور جیل میں ہم

شوزیب کاشر

پتھر تانے لوگ کھڑے ہیں

زنداں کی دیوار کے پیچھے

محمد نبی خاں جمال سویدا

زنداں سے نکلنے کی یہ تدبیر غلط ہے

زنجیر کے ٹکڑے کرو دیوار گرا دو

رفعت سیٹھی

لہو سے میں نے لکھا تھا جو کچھ دیوار زنداں پر

وہ بجلی بن کے چمکا دامن صبح گلستاں پر

سیماب اکبرآبادی

ہائے زنجیر شکن وہ کشش فصل بہار

اور زنداں سے نکلنا ترے دیوانے کا

ریاضؔ خیرآبادی

کن شہیدوں کے لہو کے یہ فروزاں ہیں چراغ

روشنی سی جو ہے زنداں کے ہر اک روزن میں

گلنار آفرین

زنداں کی تو اپنے سیر تو کر

شاید کوئی بے گناہ نکلے

مصحفی غلام ہمدانی

اب اس غریب چور کو بھیجو گے جیل کیوں

غربت کی جس نے کاٹ لی پاداش جیب میں

عامر امیر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے