شہر لکھنؤ پر شعر
لکھنؤ بھی ایک شہر ہے جو دلی کی طرح عالم میں انتخاب تو نہیں لیکن اپنی تہذیبی ، ثقافتی اور تاریخی خصوصیات کی بنا پر ایک امتیازی مقام رکھتا ہے ۔ شاعروں نے لکھنو کو اس کی انہیں خصوصیات کی بنا پر شاعری میں خوب برتا ہے ۔ کوئی اس کی شاموں کو یاد کرتا ہے تو کوئی اس کی ادبی محفلوں کا تذکرہ کرتا ہے اور کوئی اس کے درباروں کی رنگینی کا اسیر ہے ۔ ہم لکھنو کو موضوع بنانے والے چند شعروں کو آپ کیلئے پیش کر رہے ہیں ۔
دلی چھٹی تھی پہلے اب لکھنؤ بھی چھوڑیں
دو شہر تھے یہ اپنے دونوں تباہ نکلے
یہی تشویش شب و روز ہے بنگالے میں
لکھنؤ پھر کبھی دکھلائے مقدر میرا
زبان حال سے یہ لکھنؤ کی خاک کہتی ہے
مٹایا گردش افلاک نے جاہ و حشم میرا
تراب پائے حسینان لکھنؤ ہے یہ
یہ خاکسار ہے اخترؔ کو نقش پا کہیے