وہم پر اشعار
وہم ایک ذہنی کیفیت ہے
اور خیال وفکر کا ایک رویہ ہے جسے یقین کی متضاد کیفیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ انسان مسلسل زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں یقین ووہم کے درمیان پھنسا ہوتا ہے ۔ خیال وفکر کے یہ وہ علاقے ہیں جن سے واسطہ تو ہم سب کا ہے لیکن ہم انہیں لفظ کی کوئی صورت نہیں دے پاتے ۔ یہ شاعری پڑھئے اور ان لفظوں میں باریک ونامعلوم سے احساسات کی جلوہ گری دیکھئے ۔
نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم
-
موضوعات : فلسفہاور 1 مزید
کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا
کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم
الجھے ہوئے ہیں آج بھی دنیا و دیں سے ہم
درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے
وہم کی کیا دوا کرے کوئی
لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہوا تھا شاید
ہم جور پرستوں پہ گماں ترک وفا کا
یہ وہم کہیں تم کو گنہ گار نہ کر دے
وہم یہ تجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما
جیسے سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو