Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Habib Jalib's Photo'

حبیب جالب

1928 - 1993 | لاہور, پاکستان

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

حبیب جالب

غزل 72

نظم 42

اشعار 27

ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں

دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں

دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا

دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں

دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل

لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تری

ہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں

قطعہ 17

کتاب 17

تصویری شاعری 10

 

ویڈیو 51

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

حبیب جالب

14-اگست

کہاں ٹوٹی ہیں زنجیریں ہماری حبیب جالب

Sar-e-Mimber Wo Khwabon Ke Mehal Tameer Karte Hein

حبیب جالب

اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو

جینے کا حق سامراج نے چھین لیا حبیب جالب

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

حبیب جالب

ذرے ہی سہی کوہ سے ٹکرا تو گئے ہم

حبیب جالب

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا حبیب جالب

مشیر

میں نے اس سے یہ کہا حبیب جالب

مولانا

بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا حبیب جالب

اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں

حبیب جالب

بگیا لہولہان

ہریالی کو آنکھیں ترسیں بگیا لہولہان حبیب جالب

بھلا بھی دے اسے جو بات ہو گئی پیارے

حبیب جالب

دستور

دیپ جس کا محلات ہی میں جلے حبیب جالب

ریفرنڈم

شہر میں ہو کا عالم تھا حبیب جالب

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

حبیب جالب

صحافی سے

قوم کی بہتری کا چھوڑ خیال حبیب جالب

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا حبیب جالب

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا حبیب جالب

مشیر

میں نے اس سے یہ کہا حبیب جالب

ملاقات

جو ہو نہ سکی بات وہ چہروں سے عیاں تھی حبیب جالب

ملاقات

جو ہو نہ سکی بات وہ چہروں سے عیاں تھی حبیب جالب

میرؔ_و_غالبؔ بنے یگانہؔ بنے

حبیب جالب

وہی حالات ہیں فقیروں کے

حبیب جالب

ہم نے سنا تھا صحن‌_چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

حبیب جالب

آڈیو 16

بڑے بنے تھے جالبؔ صاحب پٹے سڑک کے بیچ

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت_نشیں تھا

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

Recitation

متعلقہ بلاگ

 

متعلقہ مترجمین

"لاہور" کے مزید مترجمین

 

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے