Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

کیفی وجدانی

1932 | بریلی, انڈیا

معروف شاعر/ ممتاز مابعد جدید شاعر شارق کیفی کے والد

معروف شاعر/ ممتاز مابعد جدید شاعر شارق کیفی کے والد

کیفی وجدانی کے اشعار

2.7K
Favorite

باعتبار

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے

مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں

ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کا سفر کر آیا

خود ہی اچھالوں پتھر خود ہی سر پر لے لوں

جب چاہوں سونے موسم سے منظر لے لوں

تمام شہر جسے چھوڑنے کو آیا ہے

وہ شخص کتنا اکیلا سفر پہ نکلے گا

میرے رستے میں جو رونق تھی میرے فن کی تھی

میرے گھر میں جو اندھیرا تھا میرا اپنا تھا

تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا

میں منزلیں تری دہلیز سے ملا دیتا

بچا لیا تری خوشبو کے فرق نے ورنہ

میں تیرے وہم میں تجھ سے لپٹنے والا تھا

بستی میں غریبوں کی جہاں آگ لگی تھی

سنتے ہیں وہاں ایک نیا شہر بسے گا

زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ پائے گا

یہ کام دیدۂ تر تجھ کو سونپنا ہوگا

تمام شہر جسے چھوڑنے کو آیا ہے

وہ شخص کتنا اکیلا سفر پہ نکلے گا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے