Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohsin Zaidi's Photo'

محسن زیدی

1935 - 2003 | لکھنؤ, انڈیا

معروف ترقی پسند شاعر / یوپی کے شہر بہرائچ میں پیدائش/ فراق کے شاگرد

معروف ترقی پسند شاعر / یوپی کے شہر بہرائچ میں پیدائش/ فراق کے شاگرد

محسن زیدی کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

کوئی اکیلا تو میں سادگی پسند نہ تھا

پسند اس نے بھی رنگوں میں رنگ سادہ کیا

جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی

بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں

دور رہنا تھا جب اس کو محسنؔ

میرے نزدیک وہ آیا کیوں تھا

کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے

کسی کے ساتھ دریا جا رہا ہے

جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی

وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں

اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے

سموم بن گئی باد صبا بھی میرے لیے

بچھڑنے والوں میں ہم جس سے آشنا کم تھے

نہ جانے دل نے اسے یاد کیوں زیادہ کیا

ہر شخص یہاں گنبد بے در کی طرح ہے

آواز پہ آواز دو سنتا نہیں کوئی

یہ ظلم دیکھیے کہ گھروں میں لگی ہے آگ

اور حکم ہے مکین نکل کر نہ گھر سے آئیں

سنتے ہیں کہ آباد یہاں تھا کوئی کنبہ

آثار بھی کہتے ہیں یہاں پر کوئی گھر تھا

ہم نے بھی دیکھی ہے دنیا محسنؔ

ہے کدھر کس کی نظر جانتے ہیں

تیر و کمان آپ بھی محسنؔ سنبھالیے

جب دوستی کی آڑ میں خنجر دکھائی دے

لباس بدلے نہیں ہم نے موسموں کی طرح

کہ زیب تن جو کیا ایک ہی لبادہ کیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے