محسن زیدی کے اشعار
کوئی اکیلا تو میں سادگی پسند نہ تھا
پسند اس نے بھی رنگوں میں رنگ سادہ کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی
بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور رہنا تھا جب اس کو محسنؔ
میرے نزدیک وہ آیا کیوں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے
کسی کے ساتھ دریا جا رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں
اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے
سموم بن گئی باد صبا بھی میرے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بچھڑنے والوں میں ہم جس سے آشنا کم تھے
نہ جانے دل نے اسے یاد کیوں زیادہ کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر شخص یہاں گنبد بے در کی طرح ہے
آواز پہ آواز دو سنتا نہیں کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ظلم دیکھیے کہ گھروں میں لگی ہے آگ
اور حکم ہے مکین نکل کر نہ گھر سے آئیں
سنتے ہیں کہ آباد یہاں تھا کوئی کنبہ
آثار بھی کہتے ہیں یہاں پر کوئی گھر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے بھی دیکھی ہے دنیا محسنؔ
ہے کدھر کس کی نظر جانتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیر و کمان آپ بھی محسنؔ سنبھالیے
جب دوستی کی آڑ میں خنجر دکھائی دے
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لباس بدلے نہیں ہم نے موسموں کی طرح
کہ زیب تن جو کیا ایک ہی لبادہ کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ