Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عدیل زیدی کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

دے حوصلے کی داد کے ہم تیرے غم میں آج

بیٹھے ہیں محفلوں کو سجائے ترے بغیر

اسے شاعری نہ جانو یہ ہے میری آپ بیتی

میں نے لکھ دیا ہے دل کا سبھی حال چلتے چلتے

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا

عدیلؔ ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا

رسم و رواج چھوڑ کے سب آ گئے یہاں

رکھی ہوئی ہیں طاق میں اب غیرتیں تمام

کہاں کے ماہر و کامل ہو تم ہنر میں عدیلؔ

تمہارے کام تو پروردگار کرتا ہے

ہر طرف اپنے ہی اپنے ہائے تنہائی نہ پوچھ

کس قدر کھلتی ہے اکثر ہم کو بینائی نہ پوچھ

دل کی دھڑکن کو سنا غور سے کل رات عدیلؔ

جس کو میں ڈھونڈھتا رہتا ہوں بسا ہے مجھ میں

تجھ سے جدا ہوئے تو یہ ہو جائیں گے جدا

باقی کہاں رہیں گے یہ سائے ترے بغیر

دے حوصلے کی داد کہ ہم تیرے غم میں آج

بیٹھے ہیں محفلوں کو سجائے ترے بغیر

آزادیوں کے شوق و ہوس نے ہمیں عدیلؔ

اک اجنبی زمین کا قیدی بنا دیا

احسان رب محبتیں اتنی ملیں عدیلؔ

اس عمر مختصر میں نہ لوٹا سکیں گے ہم

جس کا ساکن ہے مری ذات میں اب تک زندہ

پھول اس قبر پہ جا کر میں چڑھاؤں کیسے

رسم و رواج چھوڑ کے سب آ گئے یہاں

رکھی ہوئی ہیں طاق میں اب غیرتیں تمام

تیری جانب آ رہا ہوں روح کی تسکیں کو میں

حسرتیں دل کی میں دنیا میں نکال آیا بہت

تیرے ہوتے تو بیاباں بھی تھے گلشن سارے

تو نہیں ہے تو یہ دنیا ہے بیاباں جاناں

جب اپنی سر زمین نے مجھ کو نہ دی پناہ

انجان وادیوں میں اترنا پڑا مجھے

خواب تعبیر کر کے دیکھ سکیں

رابطہ اس قدر بحال نہ تھا

مرا دل ٹوٹ جانے پر میاں حیرت بھلا کیسی

اگر رستہ بدل جائے ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

نیتوں کی کمی رہی ورنہ

ملنا اس کا بہت محال نہ تھا

مجھے تو لگتا ہے جیسے یہ کائنات تمام

ہے بازگشت یقیناً صدا کسی کی نہیں

تو مجھ سے دور چلی جائے عین ممکن ہے

مگر وہ عکس جو میری نظر میں رہتا ہے

مرا دل ٹوٹ جانے پر میاں حیرت بھلا کیسی

اگر رستہ بدل جائے ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

تیری خوشبو کے ساتھ آج عدیلؔ

پھر سے لوٹ آئی میری بینائی

تجھ سے جدا ہوئے تو یہ ہو جائیں گے جدا

باقی کہاں رہیں گے یہ سائے ترے بغیر

وائے قسمت سبب اس کا بھی یہ وحشت ٹھہری

در و دیوار میں رہ کر بھی میں بے گھر نکلا

جدا جو ہو گئے تسبیح روز و شب سے عدیلؔ

میں زندگی میں وہ دانے پرو نہیں سکتا

Recitation

بولیے