علی اکبر ناطق کے اشعار
کوئی نہ رستہ ناپ سکا ہے، ریت پہ چلنے والوں کا
اگلے قدم پر مٹ جائے گا پہلا نقش ہمارا بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا
خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آدھے پیڑ پہ سبز پرندے آدھا پیڑ آسیبی ہے
کیسے کھلے یہ رام کہانی کون سا حصہ میرا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غبار شہر میں اسے نہ ڈھونڈ جو خزاں کی شب
ہوا کی راہ سے ملا، ہوا کی راہ پر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند
درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئے
دل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چراغ بانٹنے والوں پہ حیرتیں نہ کرو
یہ آفتاب ہیں، شب کی دعا میں شاد رہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سرد راتوں کی ہوا میں اڑتے پتوں کے مثیل
کون تیرے شب نوردوں کو سنبھالے شہر میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آسماں کے روزنوں سے لوٹ آتا تھا کبھی
وہ کبوتر اک حویلی کے چھجوں میں کھو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا
دھند میں الجھا رہا نیند میں چلنے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حجاب آ گیا تھا مجھ کو دل کے اضطراب پر
یہی سبب ہے تیرے در پہ لوٹ کر نہ آ سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کا سایہ رہ گیا گلی کے عین موڑ پر
اسی حبیب سائے سے بنی ہماری داستاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور
اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ پھیلی تو کہا دیوار نے جھک کر مجھے
مل گلے میرے مسافر، میرے سائے کے حبیب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فاختائیں بولتی ہیں بجروں کے دیس میں
تو بھی سن لے آسماں یہ گیت میرے نام کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ