فہیم شناس کاظمی کے اشعار
بدلتے وقت نے بدلے مزاج بھی کیسے
تری ادا بھی گئی میرا بانکپن بھی گیا
-
موضوع : بانکپن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی نے چاند کے پہلو میں اک چراغ رکھا
اسی نے دشت کے ذروں کو آفتاب کیا
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری یاد نکلتی نہیں مرے دل سے
نشہ چھلکتا نہیں ہے شراب سے باہر
بچھڑ کے تجھ سے تری یاد بھی نہیں آئی
مکاں کی سمت پلٹ کر مکیں نہیں آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کو چھو کر کتنے زیدیؔ اپنی جان گنوا بیٹھے
میرے عہد کی شہنازوںؔ کے جسم بڑے زہریلے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گزرا مرے قریب سے وہ اس ادا کے ساتھ
رستے کو چھو کے جس طرح رستہ گزر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی اب تو مجھے اور کھلونے لا دے
ایسے خوابوں سے تو میں دل نہیں بہلا سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری گلی کے موڑ پہ پہنچے تھے جلد ہم
پر تیرے گھر کو آتے ہوئے دیر ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر وہی شام وہی درد وہی اپنا جنوں
جانے کیا یاد تھی وہ جس کو بھلائے گئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمین پر نہ رہے آسماں کو چھوڑ دیا
تمہارے بعد زمان و مکاں کو چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کن دریچوں کے چراغوں سے ہمیں نسبت تھی
کہ ابھی جل نہیں پائے کہ بجھائے گئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر ہوا کی طرح گزاری ہے
اگر ہوئے بھی کہیں تو کبھو کبھو ہوئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس ایک بار وہ آیا تھا سیر کرنے کو
پھر اس کے ساتھ ہی خوشبو گئی چمن بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں جگمگا اٹھا ہے تری یاد سے وجود
جیسے لہو سے کوئی ستارہ گزر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کے دل میں اترنا ہے کار لا حاصل
کہ ساری دھوپ تو ہے آفتاب سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی بھی رستہ کسی سمت کو نہیں جاتا
کوئی سفر مری تکمیل کرنے والا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جس کے ہاتھ سے تقریب دل نمائی تھی
ابھی وہ لمحۂ موجود میں نہیں آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے لبوں کی گفتگو کرتے رہے سبو سبو
یعنی سخن ہوئے تمام یعنی کلام ہو چکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا
شناسؔ پھر کہیں موضوع گفتگو ہوئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صاحب! یہ میرا نامۂ تقدیر دیکھیے
اک شام ہجر اس میں کئی بار درج ہے