Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

معروف دہلوی

1748 - 1826 | دلی, انڈیا

معروف دہلوی کے اشعار

71
Favorite

باعتبار

درد سر میں ہے کسے صندل لگانے کا دماغ

اس کا گھسنا اور لگانا درد سر یہ بھی تو ہے

ہوا کے گھوڑے پہ جب وہ سوار ہوتے ہیں

تو پا کے وقت میں کیا کیا مزے اڑاتا ہوں

تیری آنکھوں کے تصور میں ہے سیر کونین

ورنہ ہم لوگ ادھر کے ادھر ہو کے رہتے

کعبہ و دیر کو اپنا تو یہیں سے ہے سلام

در بدر کون پھرے یار کے در کے ہوتے

ساقیا مے کہاں ہے شیشے میں

روشنی آفتاب کی سی ہے

مذکور جبکہ تیرے تبسم کا آ پڑا

گلشن میں طفل غنچۂ دل کھلکھلا پڑا

اشک و لخت جگر آنکھوں سے رواں ہیں ؔمعروف

اب کوئی لعل چنے یا در مشہور چنے

غفلت میں جوانی گئی پیری میں ہوا ہوش

کیوں کر نہ کھلے آنکھ سحر ہی تو ہے آخر

سب لگے اس بت کو سجدہ کرنے اے ؔمعروف آہ

کل جدھر ماتھے پہ وہ قشقہ سدھارا کھینچ کر

بولے وہ اپنی شکل کو آپ آئنہ میں دیکھ

دریا کے پار اور گلستاں ہے دوسرا

میں ہی نہیں ہوں شیفتۂ حسن گندمی

آگے سے ہوتی آئی ہے آدم کو دیکھیے

یہاں تو داغ‌ خوں دامن سے دھویا تو نے اے قاتل

وہاں اک دن کھلے گا گل ہماری بے گناہی کا

ہے دل میں زلف یار کے عالم کو دیکھیے

پھنستے ہیں آپ دام میں ہم ہم کو دیکھیے

سنتے ہی ہو کے ہم آغوش کہا ہنس کے تجھے

درد دل کی ہے دوا اور بھی درکار کہ بس

کیوں نہ مٹی خراب ہو اپنی

اس خرابات کی بنا ہیں ہم

میں نے آہیں بھریں تو رک کے کہا

گھر میں دھونی سی کیا لگا دی ہے

آنکھ ٹک موندنے دے حیرت عشق

ایسی میں ٹکٹکی سے در گزرا

Recitation

بولیے