مسعودہ حیات
غزل 15
نظم 16
اشعار 12
کس سے شکوہ کریں ویرانیٔ ہستی کا حیاتؔ
ہم نے خود اپنی تمناؤں کو جینے نہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہزار شوق نمایاں تھے جس نظر سے کبھی
وہی نگاہ بڑی اجنبی سی لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوشبو سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
شیشہ کہیں ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمام عمر بھٹکتے رہے جو راہوں میں
دکھا رہے ہیں وہی آج راستا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گھر سے جو شخص بھی نکلے وہ سنبھل کر نکلے
جانے کس موڑ پہ کس ہاتھ میں خنجر نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے