Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Midhat-ul-Akhtar's Photo'

مدحت الاختر

1945 | اورنگ آباد, انڈیا

مدحت الاختر کے اشعار

441
Favorite

باعتبار

لائی ہے کہاں مجھ کو طبیعت کی دو رنگی

دنیا کا طلب گار بھی دنیا سے خفا بھی

خوابوں کی تجارت میں یہی ایک کمی ہے

چلتی ہے دکاں خوب کمائی نہیں دیتی

تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن

میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اترنے والا

جسم اس کی گود میں ہو روح تیرے رو بہ رو

فاحشہ کے گرم بستر پر ریاکاری کروں

تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر سن لے

شہر کے شہر زمینوں کے تلے دب گئے ہیں

جانے والے مجھے کچھ اپنی نشانی دے جا

روح پیاسی نہ رہے آنکھ میں پانی دے جا

تم مل گئے تو کوئی گلہ اب نہیں رہا

میں اپنی زندگی سے خفا اب نہیں رہا

آنکھیں ہیں مگر خواب سے محروم ہیں مدحتؔ

تصویر کا رشتہ نہیں رنگوں سے ذرا بھی

میں نے ساحل سے اسے ڈوبتے دیکھا تھا فقط

مجھے غرقاب کرے گا یہی منظر اس کا

مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود

تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے

کوچ کرنے کی گھڑی ہے مگر اے ہم سفرو

ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں

ہم کو اسی دیار کی مٹی ہوئی عزیز

نقشے میں جس کا نام پتہ اب نہیں رہا

Recitation

بولیے